ہم جہالت پسند مسلمان
پچھلے دنوں ڈینمارک میں اس خاندان کے مقدمے اور سزا کا پڑھا جنہوں نے ایک لڑکی کو ان کی منظوری کے بغیر شادی کرنے پر قتل کر دیا تھا۔
یہ لوگ پاکستانی نژاد تھے۔ لڑکی نے اپنی مرضی سے شادی کی تھی ایک افغان سے اور شادی کے دو ہی دن بعد لڑکی کے اپنے بھائی نے دونوں پر گولی چلا دی۔ لڑکی ہلاک ہو گئی جبکہ اس کے شوہر کے پیٹ میں گولی لگی۔
View image
غزالہ نامی اس لڑکی کا باپ پچھلے پینتیس سال سے یورپ میں رہ رہا تھا۔ اب مجھے سمجھ نہیں آتا کہ ان پینتیس سال میں اس نے کیسے کچھ نہیں سیکھا کہ مہذب معاشرہ کیا ہوتا ہے، یا انسانی حقوق کیا ہیں یا پھر قانون و انسانیت کیا ہے۔
مغربی ممالک میں کسی جرم یا دہشت گردی کے واقعہ کی خبر آتی ہے تو میں ڈرتے ڈرتے پڑھتی ہوں کہ کہیں پھر اس میں کوئی پاکستانی یا پھر کوئی مسلمان ملوث نہ ہو۔ اور عموماً وہی ملوث ہوتے ہیں۔
اب لندن پر بم حملے کرنے والے تین افراد کو دیکھ لیں۔ اچھے پاکستانی و مسلمان گھرانوں سے ان کا تعلق تھا، ماں باپ نے برظانیہ آکر محنت کی اور اپنا مقام بنایا۔ لیکن ان نوجوانوں نے کسی کے لیے کیا کیا؟ اگر ان کا خیال تھا کہ مسلمانوں کے خلاف زیادتیاں ہو رہی ہیں یا پھر عراق میں جنگ ایک غلط عمل ہے تو پھر اس سب کے خلاف وہ کوئی مہذب احتجاج بھی کر سکتے تھے۔ کیا مہینوں تک منصوبہ بندی کر کے بعد تباہ کن بم حملے ہی ضروری تھا؟
ظاہر ہے کسی غیر ملک میں جب آپ منتقل ہوتے ہیں تو یہ پریشانی رہتی ہے کہ آپ ایک غیر معاشرے میں اپنے بچوں کی پرورش کس طرح کریں گے، اور اپنی ثقافتی اور مذہبی رواییات کس طرح برقرا رکھیں گے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ جہالت اور بربریت پر اتر آئیں۔
ہم لوگ کہیں جا کر اچھے شہری کیوں نہیں بن سکتے؟ قانون پسند معاشرے کے اصولوں کو ہم رد کیوں کرتے ہیں؟ اور اسلام کا ہم غلط استمعال کیوں کرتے رہتے ہیں؟ مذہب کے نام پر ہم ’حلال گوشت، حلال کھانا ‘ کرتے پھریں گے لیکن جھوٹ بولنے پر نہیں کترائیں گے۔ میرے نزدیک تو جھوٹ بولنا غیر حلال اشیاء کھانے سے کہیں زیادہ بری چیز ہے۔
سماجی اور معاشرتی رویّوں کے ماہرین کہتے ہیں کہ دو قسم کے معاشرے ہوتے ہیں۔ ایک ہوتا ہے ’گِلٹ کلچر‘ جس میں لوگ فیصلے اپنے صحیح /غلط اور اچھے/برے کے تصور کی بنا پر کرتے ہیں۔ وہ اپنے اصولوں کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں۔ دوسرا ہوتا ہے ’شیم کلچر‘ جس میں لوگ اچھے برے کے تصور پر فیصلہ نہیں بلکہ ’لوگ کیا کہیں گے‘ کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں۔ ایسے معاشروں میں لوگ سماجی بہتری کا نہیں سوچتے اور عموماً اپنے لیئے سواب کمانے میں لگ جاتے ہیں اور اپنے ہی ’مقام‘ کے بارے میں سوچتے ہیں۔ اسلام ہمیں اچھے برے کی تفریق سکھاتا ہے لیکن ہم تو روایت اور جہالت کے شکار رہنا پسند کرتے ہیں۔
اگر عقل استعمال کریں اور انسانی ہمدردی کو ترجیح دیں تو ہم نیکی سے زندگی گزار سکتے ہیں۔ لیکن ہم تو جاہل ہی رہے۔ ہم ایسے ہیں کیوں؟
تبصرےتبصرہ کریں
محترمہ عنبر خيری ہم تو بس ايسے ہی ھيں ۔
ہم مسافر ہيں ، ايک صحرا کے
راستے ميں سراب رکھ دينا
You are right for most of your statement, but i believe you are a little careless making them. Just to make one point: of course telling lies is discouragable, but you are not sentenced to remain unfaithful for the next forty days in case you commit the crime of lying, which is applicable in the other case of eating haram. One needs to be careful about it. What if one dies in those forty days? The consequences are irreversible in most cases, and I believe them to be not comparable to the crime of telling lies. Hope you got my point.
Bye
عنبر جی آپ کا بلاگ کسی نئی سوچ کے لیے دعوت فکر نہیں دے رہا۔ دکھ وہی پرانا ہے لیکن اس سے بھی بڑا دکھ یہ ہے کہ یہ سب کچھ صرف لکھنے سے تبدیل ہونے والا نہیں ہے۔
یہ تمام قصور جاہل اور نام نہاد علما کا ہے جو صرف تشدد کے راستے کو ہی مناسب ذریعہ احتجاج کے لیے استعمال کر کے اپنی سیاست چمکاتے ہیں۔ اسلام نے لڑکی کو شادی کے لیے اپنی پسند کا حق دیا ہے تو یہ اسلام کے تحت ان سے یہ حق چھین کر انہیں قتل کر رہے ہیں۔ اللہ ہمیں اسلام کو صحیح معنوں میں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق دے تاکہ ہم اسلام کا نام دنیا میں بلند کر سکیں نہ کہ اسے اپنے طرز عمل سے بدنام کرتے پھریں۔
ہم ايسے اس لئے ہيں کہ ہم نے اپنے آپ کو مسلمان مان کر يہ سمجھ لياہے کہ ہم انسانی اقدار سے بالکل آزاد ہوگئے ہيں- ہمارے ملا ہميں يہ درس دے رہے ہيں کہ نفرت کرنا، عورتوں کو اشياء کی طرح ملکيت ميں رکھنا اور ماڈرن ايجادات سے استفادہ کرنا مگر اس کے خلاف بولنا بھی اصلی اسلام ہے- ان کے خيال ميں مسلمانوں کو جدت، تھذيب اور تعليم سے کام نہيں رکھنا چاھئے اور ان کی ڈکشنری ميں غيرت کی تعريف يہ ہے کہ دوسروں کي لڑکيوں کو اغوا بھي کرو تو کوئي بات نہيں مگر اپني لڑکي کو کسی سے بات کرتے ہوئے بھي ديکھ ليا تو اسے فورا قتل کردو
عنبر جی جو سوچ آپ کی ہے وہی آج کے ان تمام مسلمانوں کی ہے جو واقعی حقیقی علم سے واقف ہیں۔ لیکن آفسوس کہ یہ تعداد میں بہت قلیل ہیں۔ کہیں بھی کوئی برا کام ہوتا ہے تو ا س میں مسلمان ہی کیوں ملوث ہوتے ہیں؟ اس کی وجہ حقیقی مذہبی علم کا نہ ہونا ہے، خود سے مطلعہ نہ کرنا بلکہ دوسروں کے حاصل کردہ علم پر انحصار کرنا ہے۔ چاہے وہ ناقص علم ہمیں تخریب کاری اور دہشت گردی سے لیتا ہوا سیدھا جہنم کی طرف لے جانے والا ہی کیوں نہ ہو۔
جب تک ہم حقیقی مذہبی علم کا مطالعہ خود نہیں کریں گے اسلام کو ٹھیکے
پر دینے کی روایت نہیں چھوڑیں گے۔
یورپ صرف یہی خبر دیتا ہے تاکہ مسلمانوں کا امیج خراب کیا جائے۔ یہ صحیح نہیں ہے، یورپ میں رہتے ہوئے تھوڑا بہت دماغ ٹھنڈا ہونا چاہیے۔ اگر اختلافات ہیں تو کوئی دوسرا راستہ بھی ہے۔
DAR ASAL ANBER SAHIBA BAAT YEH HAI K HAM LOGON NE MAZHAB KO JANA NAHI HAI BAS KUCH THAG MULLAH LOGON SAY SUN LEYA AUR MUSALMAN BAN GAYE AGAR MAZHAB KO SAMAJH K MUSALMAN HOTAY TO ASA NAHI HOTA
آپ نے تصوير کا ايک رخ دکھايا ھے
دوسرا رخ يہ ھے کہ اب تک يورپ ايشيا کو غلام سمجھتا ھے اور خصوصآ مسلمانوں کو مذھبی اور نسلی تعصب کا نشانہ بنايا جاتا ھے
اور يہ صورت حال اس وقت اور بھی گمبھير ھو جاتی ھے جب آپ اپنی مذھبی اور ملکی شناخت برقرار رکھنا چاھتے ھوں- فرانس کی مثال آپ کے سامنے ھے
اگر آپ ان کے رنگ ميں رنگے ھوے ھيں تو کوئی بات نہيں مگر جھاں آپ نے مذھب کی بات کی وہيں سے آپ پر ھر الزام ھوگا
بات کڑوی ھے مگر سچی ھے
جناب ھم جاھل ھي سہی مگر مغرپ والے ہھميں چين پھی تو نہيں لينے ديتے! کيا ہی اچھا ہو اگر آپ ہميں ہمارے حال پر چھوڑ ديں؟ قتل و غارت گری کی اسلام اجازت نہيں ديتا مگر ظلم و ستم سہنے سے ظالم کا حوصلہ بڑھتا ہے اور اس کی بہی اجازت اسلام ميں نہيںـ بہت سے صاحب علم افراد نے مجھ سے پہلے اپنی راءے دی ہے مگر صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا علم بھی سنی سنای معلومات کا مرحون منت ہےـ
آپ کی تمام باتیں ٹھیک ہی لگتی ہیں پر کیا آپ مجے بتا سکتی ہیں کہ مہزب احتجاج کیا ہوتا ہے؟
لاکھوں لوگوں کا مغرب میں سڑک پر آجانا اگر بش اور بلیر کو نہیں روک سکا تو آپ کا کیا خیال ہے کے صدیق خان اور دوسروں کے چیخنے سے کچھ فرق پڑ سکتا تھا؟؟ ہرگز نہیں ۔
آپ کا کام صرف گاندھی کو فالو کرنا نہیں ہے بلکہ کھلی آنکھوں سے چیزوں کا تجزیہ کریں، بعض اوقات تشدد تشدد کے خاتمے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
Where I condemn the actions of those who killed that girl, I am equally appalled by this blog. For starters look at the title. How does she know that the people who killed Ghazala girl were true example of a Muslim, or a model Pakistani? Western media has already been attributing every wrong doing to two magic words, i.e. terrorism and Muslims. The author is carrying on the tradition of pseudo intellectuals who keep mum when a non Muslim commits a crime no matter how heinous it is, but keep repeating the same story over and over again if they find a link between the crime and Pakistan or Islam. What Islamic or Pakistani scripture suggests killing daughters? I have never seen anybody in Pakistan who preached or published anything that would suggest such a thing. Then why term it as Islamic or Pakistani?
This is a tragedy that muslims at present are still not aware of human rights and fundamental freedoms.
Jamil Maqsood
Brussels
عنبر خیری جی،
یورپ میں پینتیس سال گزارنا اس بات کا پیمانہ نہیں کہ کوئی شخص تہذیب سیکھ جائے گا۔ اس قسم کے رویے تو ہر جگہ مل سکتےہیں مگر فرق صرف اتنا ہے کہ یورپ میں ایسا کرنے والے نفسیاتی مریض کہلاتے ہیں اور ہمارے یہاں اُنھیں جاہل یا قاتل کہا جاتا ہے۔ میں یہاں اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس بات کا قصور وار تمام انسانیت کو ٹھہراوں گا کیونکہ قتل کرنے والے کو پتہ ہے اُسے عمر قید سے زیادہ سزا نہیں مل سکتی اور وہ چودہ سال کے بعد آزاد ہوجائے گا اور اِس دوران اُس کے گھر والے اور اُس کے دوست اُس سے مُلاقات کرسکیں گے اور شاید اُسے اپنے جُرم پر کبھی پچھتاوا بھی نہیں ہوگا۔
کاش آپ برطانیہ میں ایک جنونی قیدی کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے پاکستانی نوجوان کے بارے میں بھی اپنے خیالات کا اظہار اتنی ہی شدت سے کرتیں!
مسلمان اور جاھليت ابو جھل کی نسل مسلمان نھيں عقل کی بات کرو يار
ٰٗمحترمہ خيری صاحبہ، تسلیمات
مجھے یہ بات آج تک سمجھ نہیں آسکی ھے کہ ہم مسلمان آخر خؤے غلامی سے کب آزاد ہونگے؟ ارے بھاُی ایک شخص یا افراد کے ایک گروہ نے ایک برا کام کیا۔ تو ٹھیک ہے، ان کو ان کے جرم کے حساب سے سزا دیجُے۔ جس سرزمین پر وہ بستے ہیں، وھاں کا قانون ان کے جرم کیلُے جو سزا بھی تجویز کرتا ہے وہ انہیں دیجّے۔ اب بھلا خیری صاحبہ ہم جیسے عام افراد کو ذرا یہ سمجھاُیں کے ان سب چیزوں کے بیچ آخر بیچارہ اسلام یا مسلمان یا پاکستان آخر کہاں سے آجاتے ہیں؟بھُی جہاں تک ہم جیسوں کی سمجھ میں بات آتی ہے وہ تو صرف اتنی ہے کہ یہ یا اس جیسے دوسرے واقعات مذہب یا وطنیت کی بجاُے سماجی رویوں کے مرہون منت ہیں۔ اب آخر اسلام یا پھر پاکستان کے آ ُین میں کہاں لکھا ہے کہ اگر بیٹی اپنی مرضی سے شادی کر لیتی ہے تو اسے قتل کر دو؟ تو پھر آخر ایک یکسر غلط فعل کا اس خوبصورتی کے ساتھ ایک اچھی چیز کے ساتھ جوڑ لگا کر سارا الزام اس اچھی چیز کے سر تھوپنے کی اس کوشش کو ہم کیا نام دیں؟ سادہ لوحی یا پھر خوُے غلامی کہ غلاموں کو ۲۰۰ سال تک یہی سکہایا گیا ہے کے ہر اچھی یا بری چیز میں بس اپنا ہی قصور تلاش کرو یا پھر کچھ اور!!! آپ ہی کچھ بتلاُیں کہ ہم بتلاُیں کیا؟
حاصل بحث صرف اتنی ہی مودبانہ گزارش ہے کہ غلط اقدار اور عہد جہالت کے ان رویوں کے خلاف جدوجہد میں ہر باشعور پاکستانی آپ کے ساتھ کھڑا ہے، مگر براہ کرم جانے انجانے میں صحیح اور غلط کو خلط مبحث نہیں کیجُے۔
نیازمند
ڈاکٹر آصف خان
why dont you write something about Israel killing muslims.....wo aap ko nazar nahi aata.stop D grading muslims.
محترمہ عنبر بی بی
آداب
کتنی شان سے آپ نے عنوان چنا ہےـ ہم جہالت پسند مسلمان ـ اس کے بجاے اگر آپ ـ چند جہالت پسند مسلمان ـ کا عنوان چنتي تو کيا ہی اچھا ہوتاـ مجھے آپ کی تحرير سے نہين آپ کے عنوان سے اختلاف ہےـ ليکن اپنی اپنی سوچ کی بات ہےـ نہ جانے کيون آپ جيسے صاحب علم لوگ بھی ايسی باتين لکھنے سے پہلے دوسرون کے جذبات کا خيال کيون نہين رکھتےـ مسلمانون کو بدنام کرنے مين دوسرے لوگ نہين ہمارے اپنے لوگ ذيادہ سرگرم ہين ـ خدا ہمارے حال پر رحم فرماےـ آمين
مبا ر ک ھو کہ حقيقی مسلمان اب بھی کہيں موجود ھے - اسلام ميں منافقت اور جھوٹ جتنا ذيادہ منع ھيں اتنی ھی شدت سے مسلما ن اس ميں غرق ھے- اج کل کے ذما نے ميں اسلام صرف ايک سياسی مفاد کا نا م ھے اور اکثريت اسکو اپنے مرضی کے مطابق اور اپنے خواھشا ت کے مطابق استعما کرتے ھيں - اج کل کے مسلمانوں کو ديکھ کہ يہی دل ميں اتا کہ اگر جنت ميں ايسے منافقين جا يں گے تو پھر ھميں کچھ اور سوچھنا ھو گا-
اسلام کے نا م پہ اس با پ نے ايک انسان کو شھيد کيا ھے اور ========= اللہ ان لوگو ں کو عقل ديں- امين-
افسوس کی بات ہے۔ اس بچوں کا کیا ہو گا جنہیں دن کے چوبیس گھنٹے ’ کلچرل کنفلکٹ‘ کا سامنا ہے۔ ان پاکستانیوں کی ہی مثال لیجیے جو انگلینڈ میں مقیم ہیں۔ ان کی تیسری نسل کو ابھی تک ان مسائل کا سامنا ہے جو کہ پہلی نسل کو حل کر دینے چاہیے تھے۔ زندگی صرف پیسے کمانے کا نام نہیں۔
Mohtarma, aap ke laffaziyan apnee jaga, mager aik baat apnay dil say batayen kay yeh keh dena to bahut asaan hai kay mohazzib struggle karnay ki zaroorat hai, magar koe aik misaal dey saktee hain kay mohazzib jaddojehad say kuch ab tak hasil hoa hai ? Palestine mein Hamas nay Mohazzib Struggle karkay awaam ke madad say Goverment to bana lee, magar anjaam kiya hua?
Aaalmee imdaad hee roke di gayi!
Main aap say yeh request karonga kay ho sakta hai kay kisi ka way of struggling aap ko ghalat feel ho, magar baat to wahee hai kay Musalmanon kay Dushman LATON KAY BHOOT HAIN, BATON SAY NAHIN MAANTAY. Isee liye poori duniya may aap jaisay critics ki laffaziyon kay bawajood musalmaan youngster kafiron ko munh tor jawab dey rahay hain. Thank you ˿
Salam, if we are jahel and deshet gard, what about America and UK who are killing innocent people in iraq andAifghanistan. You never write in blog, America dehshat gard, why? Becuse u r writing for money (u work for bristish broadcasting company.)
hum nay deen ko dunia say alugg samjh lia hai.jub k hum logoon ko yeh nahee pataa k humary deen mai hee humari dunia hai.aurr hum apny culture ko deen kaa hissaa bunaa kurr k deen ko polltued kurr rahy hain jiss ka result yeh he hai jou aap bayan kurr rahi hain.Allah nay jitny bhee ambia bhaijay unkaa muaqsad insanno ko jihalut say buchana thaa..aur jihalut sirf ilm o amul say hee dooor hotee hai.hum louggo nay masjidoo ko sirf Quran rutny kee hudd tuk mehdood kurdia hai woh buchhy achay hafiz tou bunn jaaty hain laikin achy insaan nahee bunn paaty ..kia hee acha hotaa k hum apny mudrisoon ko knwoledge kaa Gate bunnaty..jahan hurr ilm p reasearch hotee..dunia humary paas aatee ilm k liay..naa k hum unky paas jaaty ..jub k ilm aur insaaniat humari miraas hai unkee nahee..hum ko unko teach kurnaa thaa...but afsos Khuda kay munkirr hum ko insaaniat kaa sabaq sekha rahy hain
Maghrib wo khabrain jo musalmanon or pakistaniyon ke khelaf ho jan boojh ker barha ker pashh kerta ha. Ye ghalat hai lakin larkee na kia kya? 20 saal maa baap ney pala per wo bhagh gayi. Bas kejeaa Amber Sahiba ISLAM or PAKISTAN ko aap jasaa logoo na pehley hi badnaam ker diya hai. Aap log to un kay zer khareed ghulam ho
یہ جو اتنا کچھ مسلمانوں کو برا کہنے والے ہیں انکی اپنی بیٹی اپنی مرضی کی شادی کی بات کر کہ تو دیکھے پھر ساری کی ساری “روشن خیالی“ دھری کی دھری رہ جاتی ہے ، محترمہ خیری صاحبہ کیا آپ اپنی بیٹی کو اپنی پسند کی اجازت دیں گیں ؟ اگر فرض کریں کہ دے بھی دیں تو حجت اور دل سے دیں گیں ؟ ۔ ۔ بلکل ایسے ہی ہم ایک دوسرے کو کہتے ہیں مگر ۔ ۔ ۔ خود ۔ ۔ پر جب بیتتی ہے تو ہم وہ ہی کرتے ہیں جس پر اس وقت تنقید کر رہے ہیں ۔ ۔
Waqai muhazab rawaya yehi hai ke takatwar kamzor mulkon per hamla kar dey hor jihalat pasand woh hain jo kamzor hotey howe bhi taqatwar ke najaiz tasulat ke khalaf baghawat kar dein......takatwar kamzor ko thapar mare aur kamzor use ankhein bhi na dekhai....yehi tehzeeb hai....jehan tak us larki ke katal ka masla hai , tu agar chirya ka bacha bhi ghonsle se gir jaye tu chirya use kabool nahin karti...per insan ashraf-ul maklukat hai ,mamle ko kisi aurr tarah bhi suljahaya ja sakta tha,izat aur abroo ka bohat bara faraq aik muslim aurr western ke darmian hai.
Mohtrama Anmber sahiba
Asslamo Alikum
app ka blogg baray shouq say perta hoon , maggar yeh bBC Urdu ko kia ho jata hay rozana nai nai changes latay hain aur wo bhee itnee Complicated keh acha khasa parra likha bhee nahee ker sakta . App un ko khain keh poorana style hee rehnay dain.
App nay kissi qaddar theek likha hay maggar yeh massla sirf muslmano kay sath hee nahee her tariff hay America main kiss qaddar wardatain ho rahee hain wahan to litracey rate bahot ziadda hay maggar pher bhee wo iss qaddar gunooni herkat kertay hain.
آپ کی باتيں بجا! ليکن کبھی لڑکيوں کی بے راہروی پر بھی کچھ ارشاد فرمايا کريں-ہميشہ مغرب کی ترجمانی کرتی ہيں تو کبھی اسلام کی بھی سہي!
Pakistani soceity has become the living example of impatience, intolerance and ruthlessness which is a sad story. As being the only ideologically islamic coumtry in the world we should have been showing the real image of Islam which is love and tolerance. Rather we are setting the example of once pagan Arab soceities prior to the advent of Islam. Not only has this resulted from Illiterate MULLAS of our country but also from a non existant democratic culture.
Pakistani society has become the living example of impatience, intolerance and ruthlessness which is a sad story. As being the only ideologically islamic coumtry in the world we should have been showing the real image of Islam which is love and tolerance. Rather we are once again setting the example of pagan arab society prior to the advent of Islam. Not only has this resulted from illiterate MULLAS of our country but also from a non-existant democratic culture. May Allah show the right path to us. Ameen.
عنبر صاحبہ مجھے آپکی کچھ باتوں سے اختلاف تو ضرور ہےـديکھں قتل کا محرک صرف ”جہاليت” نہيں ہو سکتی اگر ايسا ہو تو آپکی بيان کردہ”مہزب”دنيا ميں قتل نہ ہونے کہ برابر ہوں مگر ايسا نہيں ہےـ بات رہی قانون کی کہ جس پر عمل نہيں ہوتا تو ميں سمجھتا ہوں کہ جب قانون روآيات اور اقدار سے تصادم کرے گا توقانون شکني ہي ہو گي دونوں تبديلي کا مزاج رکھتے مگر روآيات ميں تبديلي قدرے سست رو ہے جسکی وجہ سے دونوں ميں ايک فاصلہ رہ جاتا ہے اور جتنی قانون شکنی ہوتی ہے وہ اس فاصلے ميںرہ کر ہوتی ہےـمعاشروں کی اس تقسيم سے ميں اتفاق نہيں کرتا کيونکہ دونوں اقسام کہ لوگ ہر معاشرے ميں پايے جاتے ہيں مثلاً عرآق جنگ پر دنيا کے دو بڑے ”مہزب”معاشروں کے سربرآہان نے ”جھوٹ” بولاـمآخر ميں عرض کروں گا کہ دنيا کہ ہر معاشرے کی طرح ہم ميں بھی بہت سی خامياں ہيں اور انکی اصلاح ضروري ہے مگر مسلہ يہ ہے کہ ايک خرآب چيز کو ايک بہترين چيز سے ہی بدلا جا سکتا ہے اب مغربی معاشرے کی کامليت کے صرف دعوے کيے جا سکتے ہيں ورنہ خرآبي کی ہر قسم وہاں بھی موجود ہے خطرہ صرف يہ رہتا ہے کہ ايسا نہ ہو کہ اپنی بيمار قدروں کو کسی اور کی کمزور قدروں سے سے تبديل کرنا پڑے،کمزور اس ليے کہ ان کی اقدار ميں حرکت پذيری بہت ذيادہ ہے کل کی بات ہے کہ انگريزکی رواداری ايک قابل تقليد معاشرتی قدر تھی اور آج رواداری چھو منتر ہوئ چلی اور نسل پرستانہ رويہ معاشرے کا جذو بن رہا ہےـہاہاہاہا ابھی تو ھم نے انگريزکی رواداری کو پوری طرح سمويا بھي نہيں تھا کہ يہ خود ختم ہو چلی
عنبر صاحبہ مجھے آپکی کچھ باتوں سے اختلاف تو ضرور ہے۔ ديکھں قتل کا محرک صرف ’جہالت‘ نہيں ہو سکتی۔ اگر ايسا ہو تو آپکی بيان کردہ ’مہزب‘ دنيا ميں قتل نہ ہونے کے برابر ہوں مگر ايسا نہيں ہے۔ بات رہی قانون کی کہ جس پر عمل نہيں ہوتا تو ميں سمجھتا ہوں کہ جب قانون روايات اور اقدار سے تصادم کرے گا توقانون شکني ہي ہو گي۔ دونوں تبديلي کا مزاج رکھتے ہیں مگر روايات ميں تبديلي قدرے سست رو ہے جسکی وجہ سے دونوں ميں ايک فاصلہ رہ جاتا ہے اور جتنی قانون شکنی ہوتی ہے وہ اس فاصلے ميں رہ کر ہوتی ہے۔ معاشروں کی اس تقسيم سے ميں اتفاق نہيں کرتا کيونکہ دونوں اقسام کے لوگ ہر معاشرے ميں پائے جاتے ہيں مثلاً عراق جنگ پر دنيا کے دو بڑے ’مہذب‘ معاشروں کے سربراہان نے ’جھوٹ‘ بولا۔ آخر ميں عرض کروں گا کہ دنيا کے ہر معاشرے کی طرح ہم ميں بھی بہت سی خامياں ہيں اور انکی اصلاح ضروري ہے مگر مسئلہ يہ ہے کہ ايک خراب چيز کو ايک بہترين چيز سے ہی بدلا جا سکتا ہے۔ اب مغربی معاشرے کی کامليت کے صرف دعوے کيے جا سکتے ہيں ورنہ خرابي کی ہر قسم وہاں بھی موجود ہے۔ خطرہ صرف يہ رہتا ہے کہ ايسا نہ ہو کہ اپنی بيمار قدروں کو کسی اور کی کمزور قدروں سے سے تبديل کرنا پڑے، کمزور اس ليے کہ ان کی اقدار ميں حرکت پذيری بہت ذيادہ ہے۔ کل کی بات ہے کہ انگريزکی رواداری ايک قابل تقليد معاشرتی قدر تھی اور آج رواداری چھو منتر ہو چلی اور نسل پرستانہ رويہ معاشرے کا جزو بن رہا ہے۔ ہاہاہاہا، ابھی تو ھم نے انگريزکی رواداری کو پوری طرح سمويا بھي نہيں تھا کہ يہ خود ختم ہو چلی۔
بی بی سی پاکستان کے بارے میں کچھ زیادہ ہی لکھتا ہے حالانکہ مغرب میں بھی گرلز بغیر پرمشن کے شادی کرلیتی ہیں۔ اگر کسی کا ولی اجاز نہیں دیتا تو اس نے بھی کورٹ میرج کی ہے، نکاح کے بغیر تو کچھ نہیں کیا ناں۔ بی بی سی مغرب کے بارے میں بھی آواز اٹھائے۔
I read the blog and read couple of replies. One thing for sure there are two different concepts growing in muslim community.
1. people who want to live according to shariat without considering pros and cons or even validity of some laws. There are others who belive that religion is a personal matter. This group thinks about having a balanced life and they have the courage to challenge couple of misconceptions. They are the ones who are thinking and saying NO to cetain rules and regulation. I don't know who is right and who is wrong. When Muhammad strarted preaching Islam, there was a group who said , " We cannot change what we been tought. We cannot go against what our forefathers were doing before us." And there was a group who had questions about what was going on and they wanted to change it. So is change good? Does it mean modification? I don't know... We are divided into sects.... do we have a common ground? Does every muslim knows 'exactly' what is written in 'Quran'? We should not curse Europe and point to them for all our miseries. We should not blindly follow them either. If you want them to respect your religion, do you respect their belives?
˿ پہ کچھ اردو لکھنے والے اپنے آپ کو برطانويوں سے بڑھ کر برطانوی کيوں سمجھتے ہيں؟ کيا اسے احساس کمتری کہا جائے يا بی بی سی کی مالی نوازشات کا شاخسانہ؟ ميں عرصہ تيس سال سے يوروپ ميں مقيم ہوں کيا ميرا کوئی برا فعل صرف ميری غلط کارگردگی تصور کی جائے گی يا ميرے مسلمان ہونے کے ناطے اسے اسلام کا لبادہ پہنا „ہم مسلمان جہالت پسند،، قرار دئيے جائيں گے؟ آپ جيسے لکہنے والوں اوراہل مغرب نے جو يہ فيشن اپنا رکھا ہے کہ اگر دنيا کا کوئی بھی مسلمان اپنے سماجی رويوں کيوجہ سے کوئی غلط حرکت کرے تو مسلمان ہو نے کے ناطے اسکی ذاتی حرکت کا الزام اسلام کے سر تھوپ دو ، چليں کچھ دير کے لئيے آپ کے دل آزار کليے کو جائز تصور کر ليتے ہيں تو يوروپ امريکہ اور خاص کر برطانيہ کی جو يہ بڑی بڑی جيليں عيسائيوں اور ديگر دوسرے غير اسلامی مذاہب کے ماننے والوں سے بھری پری ہيں (اہل مسيح سے معذرت کيساتھ) کيا يہ عيسائيت اور برطانيہ کا کيا دھرا ہےيا ان کے ذاتی فعل ہيں؟ ضروری ہے کہ اسلام يا اسلام ليوؤاں کے بارے ميں لکھتے ہوئے پہلے اسلام کا ويو ديکہ ليا کريں کہ اسلام نے شادی کيلئيے دولہا دولہن دونوں کو گواہوں کی موجودگی ميں ايک دوسرے کئليے ايک نہيں تين تين دفعہ قبول و ايجاب کي تکرار کا پابند کيا ہے اب يہ الگ بحث ہے کچہ لوگ سماجی رويوں کيوجہ سے اس پہ عمل نہيں کرتے مگر اس وجہ سے اسلام کی دی گئی سہولت کو آپ اسلام کيخلاف استعمال نہيں کر سکتيں- ميں آخر ميں يہ کہنا چاہوں گا مسئلہ صرف وہی ہے کہ اگر امريکہ، يوروپ ، اسرائيل اور بھارت ايٹمی ہتيار بنائے تو وہ عيسائی ، يہودی يا ہندؤ بم نہيں ہاں اگر پاکستان جواب ميں اپنے دفاع کيلئيے کوشش کرے تو اسے اسلامی بم قرار دينا مغرب کے اہل قلم عين فرض منصبی سمجھنے کو حق بجانب سمجھتے ہيں- ہم تومغرب کے قلم کی کاٹ کو کئی عشروں سے سمجھتے ہيں مندرجہ بالا جزئيات صرف آپکی معلومات کيلئيے لکہ دی ہيں
يوروپ امريکہ ميں مسلمانوں نے جو اسقدر اچھی اور اعلی خدمات انجام دی ہيں تو ان خدمات کو بھی تو اسلام کی اچھائيوں کے کھاتے ميں ڈالا جانا چاہيے اورآپ کے اسی فارمولے کے تحت امريکہ اور يوروپ کي جيلوں ميں جو لاکھوں لوگ سزائيں کاٹ رہے ہيں انکو بھی انکے جملہ مذاہب کو اجاگر کرکے انکے جرائم کو انکے مذاہب کی وجہ قرار ديا جانا چاہيے اگر يوں کرنا غلط ہے تو پھر اسلام کے ساتہ آپ اور مغرب کا امتيازی سلوک کو کس معنی ميں ليا جائے؟
يہ ناچيز بھی کچھ عرض کرنے کی جسارت کررہا ہے ۔ اسلام ايک مکمل آئين اور ضابطۂ حيات ہے ، معاشرہ سازی کی مکمل صلاحيت کا حامل ہے اس کی روح اور حقوقِ انسانی کے لئے عظيم پکار ميں اتنی کشش ہے کہ مشرکين بھی اس کے قائل ہيں۔ مگر بدقسمتی سے مختلف قوميں مسلمان تو ہوتی گئيں مگر اپنے اپنے علاقائی اور ملکی تہذيب سميت اور علاقائی تہذيب کو اسلام سے اس قدر جوڑنے کی کوشش کی کہ علاقائی تہذيب اسلامی تہذيب قرار پائيں۔ جيسے عورت پر ظلم کرنا اس کو تعليم سے روکنا يہ ہمارا علاقائی کلچر تو ہو سکتا ہے، اسلامی ہر گز نہيں۔ ہم مسلمان تو ہوگئے مگر رسم و رواج کی حد تک۔ يعنی دين کا وہ حصہ جو ہمارے جائز و ناجائز عزائم کی راہ ميں رکاوٹ نہ ہو اپناتے ہيں اور جہاں رکاوٹ ہو يا جہاں اسلام قدغن لگاۓ ، وہاں اسلام کو چھوڑ ديتے ہيں مگر وہ عمل ترک کرنا پسند نہيں کرتے ۔ آئيے ہم اپنے نفسوں کا جائزہ لے کر ٹٹوليں کہ ہم رضاالٰہی کو اپنی خواہشات، مصروفيات ، تمناؤں اور آرزوؤں پر کتنا مقدم قرار ديتے ہيں اور نفس کے مفادات پر احکام ِ شريعت کو کتنی ترجيح ديتے ہيں۔ خداوند ہميں حقائق جاننے اور ان پر عمل کرنے کی توفيق دے۔ والسلام
wah ji kia views hain sab ke, hum musalman her bat dil per ku le lete hain is blog mai kisi ek musalman ki bat nahi horahi hai jo sab itne laal pele ho rahe hain sach karwa hota hai aj sabki rai dekh ker pata chal gya hum sab sirf dosro per tankeed ker k wakt zaya to ker lengay leken khud ko nahi sudharenge sirf Mr.Matiurehman ki hi rai perfect hai iraq afghanistan to rehne dain apne mulk ka hal dekhle musalman musalman to rehne dain ab baap hi qasai ban gaye hain ab iska bhi zimadar israel or america hena busss 5 wakt ki namaz roza hajj or ek inch tak ka khofe khuda nahi konsi esi burai ya gunah hai jo musalman nahi kerte phir bhi baray masom hain jese jannat to hum sab per farz hai chahay kuch bhi karo dunya mai Allah ne humlogo ki rassi bahut dheeli chor di hai pata nahi kab khenchega
hum log aisa kerty howay kyun apnay culture aur religion ko bhool jaty han. Human and women rights ki baat karty huwey sab ka sab ilzam apnay religion ko daitay hain.
Im sorry, yeh hamari religion say durri hai, apnay culture say doori ha., woo log jo islma ko jantey nahi woo sab burayoon ka ilzam is pay dal rahay hain.Kissi ko qataal kerna theek nahi, lekin apni IZAAT ko yun bazar main nilaam kerna westren culture tu zaroor haa, Hamara nahi, I pray may Allah Bless Us all with His mercy and guide us to the right path.
ميں جاويد اور سيد صاحب جيسے لوگوں کی رائے سے اتفاق کرتا ہوں۔ عنبر بي بی ہم مسلمانوں کی خالی برائی ہی کيوں نظر آتی ہے۔ کبھی کسی اچھائی پر بھی نظر ڈال ليا کرو۔ جہاں محمد صديق نے بم مارے اُسی شہر اور ملک ميں ڈاکٹر عبدلاسلام نے زندگی گزاری تھی اور نوبل پرائز ليا تھا آج بھی اُسی شہر ميں مسلمانوں کے ايک حصے کے اجتماع ميں city مئير جيسے آتے ہيں اور اُن کو سراہتے ہيں۔ کبھی ان کی کاوشوں پر بھی نظر ڈال لينی تھی صرف کچھ لوگوں کے فعل پر سب کو لائن ميں لگانے سے پہلے سوچنا تھا۔ ذرا انہی جہالت کے ماروں کی لسٹ ميں آپ کا نمبر بھی ہے جو کسی ايک کے قصور پر سزا يا الزام دوسرں کو ديتے ہيں۔ رہی بات کہيں جا کر اچھے شہری بننے کی تو يہ مادر پدر آزاد معاشرہ ہے۔ يہاں مہذب شہری بننے کے ليے صرف ٹيکس دينا يا سکون سے رہ کر رولز فالو کرنا ہی تم کو مہذب شہری نہيں بناتا بلکہ يہ لوگ شراب شباب سے پرہيز پر تم کو سٹوپڈ مسلم بناتا ہے۔ ہر جگہ آپ کا مہذب معاشرہ نرڈز يا سٹوپڈ ايشينز بول کر سائڈ پر لگاتا ہے۔ آپ کے مہذب معاشرے ميں رچنے کے ليے بےغيرت بےحيا بننا ضروری ہے۔ چلو اس کو بھی چھوڑو مہذب احتجاج کی بات کرتے ہيں، حماس کے مہذب احتجاج کا کيا نتيجہ نکل رہا ہے ؟ عراق ميں بھی مہذب احتجاج ہوا، کيا رزلٹ آيا ہے ابھی تک؟ اسلام نے جھوٹ کی سختی سے ممانعت کی ہے اس کو شرک قرار ديا ہے۔ افغانستان اور عراق جنگ کے ليے مہذب معاشرے والوں نے اس ہي کا سہارا ليا۔ کوئی بھی خامی سے پاک نہيں نا ہم جاہل مسلمان (بقول آپ کے ) اور نا آپ کا مہذب معاشرہ۔
بیشک اﷲ فساد کرنے والوں کو پسند نھیں کرتا۔ اگر مسلمان قرآن کو سمجھ کر پڑھیں اور آنحضور کی احادیث کی روشنی میں اپنے اعمال کو پرکھیں تو ہی یہ فساد ختم ہو سکتا ہے۔
Amber sahiba, main app kay blog say bilkul bhi ittfaq nahi kerta, aur mujay afsoos ho raha hai app ki soch per,app nay lafaz HUM`istmal ker kay sab ko ek he barabar ker diya.europe main sirf chand pakistani nahi hain, lakhoon hain sirf chand wakaye hum pakistaniyon kay namayendagi nahi kertay, app nay likha kay jab be koe terrorism ki khaber atti hai too app sochti hai kay pakistani ya muslim na hun,abb batayen kay kab yeh proof hova hai kay koe pakistani aysi wardat main mulavis hai?london blast main bhi england goverment nay tasdiik ki hai kay london blasts main koi pakistani mulavis nahi tha too phir app pakistaniyoon kay liye ya muslims kay liye sakhat ilfaz kaisey use ker sakti hain.yeh denmark wala kisa ya aysay kuch waqaye humari namyandangi nahi kertay,fuqdaan sirf media ka hai jo aysay waqaye ko highlight kertay hain aur humari khobiyoon ko chupatay hain, iss terha kay wakaye her qoom main hotay hain lekin unn ko highlight nahi kiya jata. bari bari headlines main news aa gaye kay blast walay pakistani thay laykin jab uss ki tardeed hoe woh khaber headlines main nahi thiii
مجھے آپ کے عنوان سے اتفاق نہیں ہے۔ باقی میں سمجھتا ہوں کہ لوگوں نے اسلام میں آنے کے بعد بھی اتنی ہمت پیدا نہیں کی کہ وہ معاشرے کی بری رسموں سواجوں کو چھوڑ دیں۔
یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ مسلمان کا مطلب کیا ہوتا ہے۔ آپ نے بس ایک عمل کو دیکھ کر اپنا فیصلہ سنا دیا اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش کا حصہ بن گئیں۔ اگر آپ نے بھی اسلام کو صحیح انداز سے سمجھا ہوتا تو آپ کے خیالات بھی کچھ اور ہوتے، مگر افسوس۔۔
آپ کی بات بہت اچھی ہے لیکن بہت سارے لوگوں نے آپ سے پہلے بھی کی ہے۔ پلیز اس مسئلے کا حل بھی تلاش کریں۔ صرف سوال کر کے ہی جان نہ چھڑوالیں۔ دماغ کا استعمال بپی کریں اور اس کا حل تلاش کریں۔ صرف تنقید ہی مسئلے کا حل نہیں۔
ابھی اس بلاگ پر محترمہ ثنا خان صاحبہ کے خيالات نظر سے گذرے ـ بہت دکھ ہواـ ثنابی بی مانا کہ سچ کڑوا ہوتا ہے ليکن صرف مسلمانوں کے بارے ميں ہی کيوں؟ جب آپ کے مہذ ب معاشرے ميں ايک مذہبی جنونی قيدی ايک مسلمان کو تشدد کا نشانا بنا کر جان سے مار ذالتا ہے تو اس وقت آپ کا طوطا کڑوا سچ کيوں نہيں بولتا؟ اس پر کوئ بلاگ کيوں نہيں لکھا جاتا؟ آپ کے علاقے ميں کوئ شخص چوری کرتا پکڑا جاے تو کيا آپ يہ کہيں گی کہ ہم سب چور ہيں يا صرف وہي شخص ؟ کسی فرد واحد کے کيے کا الزام جب آپ تمام لوگوں پر لگاؤ گی تو سب کا لال پيلا ہونا ايک فطری عمل ہےـ خدارا اپنی سوچ ميں اعتدال اور انصاف پسندی لائيں ـ
غيرت کا يہ کلچر صرف مسلمانوں کا نہيں سکھ اور دوسرے مزاہب ميں بھی يہی کلچر ہے
عنبر خيري صاحبہ آپ نويد عاصم اور جاويد گوندل کی باتوں کو غور سے پڑھيے گا تو آپ کو آپ کے دونوں بلاگز کے جواب مل جائيں گے-ميں ان دونوں حضرات کے تبصروں کی تائيد کرتا ہوں
dar asal qusoor sara ka sara muslims ka hi hay kion k jab tak ham khud aik qowat k saath haat main haath mila kar nahi chalay gay us waqt tak hamray saath yehi hota rahay ga or raha is qism k blog or tabseron ka to dar asal yeh media war ka aik hatiar hay jo ham muslims apnay hi haton say apno k khilaf istimal kar rahay hayn yeh bhi ho sakta hay k ham koi tameeri tabseray karain na k takhreebe or ham khud hi to un logon k agent hay jo hamay khatam karna chahtay hayn is liye islah sab say pehlay muslim ki honi chahiye.
Amber jee, mein aap ki baat se bilkul ittifaq kerta hoon ke hamarey muslims especially pakistani logh baghair sochey samjhay aisey qadam uthatey hain keh jo sub muslims ke liye nidamat ka sabab bantay hain us larki kay rishta daroon ko ye nobat aanay hi nahi deni chahiye thi,unko apni ladki ki ikhlaqi tarbiat kerni chaiye thi bajaye is kay keh jo unhoon ne baad may kiya.ye siwaye badnami ke or kuch nahi.sara qasoor un logoon ka hai jo uneducated or jahil mullawoon ki batoon per chaltey hain.or apni aqal istemaal nahi kertay.
this case is a big model of justice that these nations have for us(muslims)
Top tips for safe blogs from ˿
Remember you can never be entirely sure who is reading
Don't rely on a pseudonym to preserve anonymity
Be aware of the dangers of defamation
Respect copyright and intellectual property laws
Avoid jokes which could provoke a sexual or racial harassment claim.
Isn't it a racial blog against Islam.