’بلاگ سے ڈریں مت‘
بہت زمانہ گزرا ، میرے عزیز دوست مسعود عالم کو ہم نے بی بی سی اردو کا پہلا یا دوسرا بلاگر بننے کا اعزاز دیا، وہی عالم صاحب جنہوں نے اپنے خرگوش اور اس کے ایک درجن بچوں کی حرکات پر سلسلہ وار قصیدہ لکھ ڈالا، بلاگ کافی مقبول ہوا اور مسعود کی رسوائی بی بی سی سے باہر بھی پہنچ گئی۔
پھر ہماری عالیہ نے کائنات کی تمام نا انصافیوں کے بارے میں خود سے شکاتیں کرنا شروع کر دیں۔ کچھ آنسو ، کچھ آہیں۔۔۔ مجھ جیسے کمزور دل کے مالکان کو پسند آیا اور ’مس نازکی‘ سے مور کی ڈمانڈز ہونے لگیں۔ لیکن عالیہ نے اپنے مختصر بلاگنگ کیرئر کو خیر باد کہا اور ہم نے بھی دھیرے دھیرے بلاگ کا صفحہ بند کر دیا۔
تاہم آزاد سوچ کے سست طبیعت مصنفوں کو کون روک سکتا ہے۔ ہر ایک کے اند سے ایک بلاگ پھوٹتا ہے! اگر بلاگ کے صفحے پر جگہ نہ ملی تو وہ فورم میں گھس جاتے یا پھر مِنی کالم لکھ ڈالتے۔ سو عوام کے پر زور اصرار پر ہم نے بلاگروں کو پھر گھر بلایا۔ بزرگوار وسعت، دلدار عارف، وہ لڑکی نعیمہ، ہائے حسن، جنیو ن ضیا، کمال کی شیما، چودھری اسد، اور خیر سے ہماری پیاری عنبر۔
اِدھر بلاگز کا زور، ادھر پڑھنے والوں کی یہ شکایت کہ ’یہ کس قسم کا بلاگ ہے جس میں نہ لنکس کی رونق اور نہ تصاویر کی زینت‘۔ ہمارا مسئلہ بی بی سی تھا: جب تک ایک نظام، سافٹ ویئر یا اشاعت کے طریقہِ کار کو تمام زبانوں (جن میں ہم نشر کرتے ہیں) میں رائج نہیں کیا جا سکتا ہے، تب تک کچھ بھی لانچ نہیں کیا جا سکتا۔
دو برس بیت گئے لیکن ہو گیا!
بی بی سی کے نئے بلاگ نیٹ ورک کی کیا بات ہے: ایک ساتھ عربی، فارسی، اردو، انگریزی، ہسپانوی اور نجانے کیا الم غلم بلاگز، ہزاروں لنکس اور رنگا رنگ اچھی بری تصویریں۔ یہ ہے ایک متحرک بلاگ یعنی بی بی سی کا مووایبل ٹائپ بلاگ۔
ہم اب دھیرے دھیرے بی بی سی اردو کے سات بلاگرز کے گھروں کا سازو سامان پیک کرکے انہیں اس نئے گھر منتقل کر رہے ہیں۔ آپ کی آواز کے فورمز کی طرح اب آپ اس میں بھی خود اردو میں اپنی رائے ٹائپ کرکے ہمیں بھیج سکیں گے۔
میرے سارے دوستوں اور سینئر صحافیوں نے کئی ایک بار مضطرب ہو کر سوال کیا کہ اتنے بلاگ کیوں، بی بی سی کو بلاگ لکھنے کی کیا ضرورت ہے، یہ عوام کا کام ہے، انہیں موقع دیں، وغیرہ وغیرہ۔ میں ان سے کہتا ہوں:
بلاگ سے ڈریں مت، تحریر ہے بس۔
( ہمیں اپنی رائے ضرور لکھیں۔)
تبصرےتبصرہ کریں
her kaam ki tarah blog likhna bhi abhi ibtedai marahal say guzar raha hay, lehaza inn blogs say darna aur saath saath joash main aana sub samajh main aata hay. Meray khiyal main blog likhnay main aur zaati diary likhnay main kuchh na kuchh faraq to bahar haal rakhna paray ga. aur jo loag iss faraq ki paasdari nahin karaian gay, oon kay liyay kuchh masaail paida honay kay khasay roshan imkanaat hain.
ُُWhat is this bolg? I can't understand the actual meaning of this It is a mystery for me. Can you please tell me the actual meaning.
thnx
nab
مرزا جی، یہ آپ نے اچھا کام کیا۔ بھائی مسعود کو کسی طرح تیار کریں کہ وہ دوبارہ لکھنا شروع کر دیں، کیونکہ اب وہ ہماری تو سنے نہیں۔
آپ کا عارف حسن
بلاگ سے ڈرنا کيسا۔ ليکن وہ کيا ھے کہ ”ھمارے بھي کچھ جذبات ھيں” ھم بھی اپني بي بي سي پر بلاگز لکھنا چاھتے ھيں ۔ ليکن کيسے يہ معلوم نھيں۔ کيا آپ کو پتا ھے ؟؟؟
آج ہی ملائشيا کے تفريحی دورے سے واپس لوٹا اور اتنی خوبصورت تبديلی ديکھی بلاگ کے سلسلے ميں ! يقين ماننۓ انتہائ مسرت ہوئ پھر ميری بھی يہی تجويز تھی اس سلسلے ميں جو ميں نے ارسال کی تھی اسکو عملی جامے ميں ديکھ کر جی بہت خوش ھوا ۔ پھر سے شکريہ !
ايک اور بات پوچھنا چاہتا تھا کہ کيا ميں ميں بلاگ لکھ سکتا ہوں ؟
خير انديش
سيد رضا
AGAR BLOG SAY DARAIN MAT PAR TABSARA KARNA HAI TO KAISAY KARNA HO GA LAGTA HAI KOI EYE SIGHT KA TEST HAI, PARHA HI NAHEEN JAY GA TO TABSARAH KIYA KHAK KARAIN GAY, KUCH IS PAR BHI TO ROSHNI DALAIN HAZOOR.
MIRZA SAHIB MASOOD BHAI KAY BLOG PARHNAY KO TO HAMARA BHI BAHOT DIL CHAH RAHA HAI,LAKIN KIYA AAP KO NAHEEN LAGTA SIRF ˿ KAY ARAKEEN KO HI NAHEEN DOOSRAY LOGON KO BHI MOKA MILNA CHAHYAY, APNI AAKHREE LINES MAIN AAP NAY KHUD BHI IS BAT KA IKRAR KIYA HAI,TO KIUN NA DOOSRAY LOGON KO BHI AZMAYA JAY, KIYA KHAYAL HAI?
پیشکش کا یہ انداز زبردست ہے لیکن عمران صاحب اور رضا صاحب نے دل کی بات کہی ہے، لیکن ہم بھی جزبات رکھتے ہیں، ہم بھی بلاگ لکھنا چاہتے ہیں، کیا کریں؟
Blog lekhna her kisi ke bas ki baat nahin. kyon ke blog such kehna aur is ka izhar mangta hai, aisa koi hsaas aur nadar shakhas hi ker sakta hai. kuch logon ke liye shayad joke ho lekin yeh haqeeqat hai ke appney ander ki baat mera matlab hai k appni ruswayee aur woh ba qalam khud kerna woh bhee dosroon ke samnay, kea yeh mushkal kaam nahin hai!
بلاگ سے کیوں ڈر لگے گا، اگر لگے گا بھی تو اچھی ہی بات ہے۔ آج کل خدا کا خوف تو رہا نہیں، کیا پتا بلاگ سے ڈر کر ہم لوگ ٹھیک ہو جائیں، امید پر دنیا قائم ہے۔
mujhe masood alam ke blogs baray yaad aate hain or unka bookshop ki talash mai nikalna or late pohanchna kam per, unka new year mai pitnam amanda ka khof, washrooms ki renovation or unkay black rabbits jinhay sabz sitara k teekay zaror lagne chaiye thay or alia nazki ka nostalgic hona
BAY SHUK ˿ NAY BLOG SEVICE SHORO KER K NA SIRF BADAY WRITERS KO APPNAY EHSASAT KHIALAAT AOUR APNY ERD GIRD RONMA HONAY WALAY HALAT AOUR WAQYAT KO LEFZOON KA ROOP DAY KER DOSROO K SAMNY PAISH KERNAY KA MOQA FRAHAM KEA HAI.BEL K MUJH JAISY AAM QARI KO TABSRA KARNY KI SHOLAT DI .YEH BAHOOT MUSTAHSAN QADAM HAI.JIS K LEAY ˿ KA SHUKRYAA ADDA NA KERNA WAQYEE BAHOOT BAY HESSI HO GEE SHUKRYA ˿.RAHAA SWAL BLOG LEKHNAY KA TO YEH HUQ HAQEEQATUN AMM AWAMM KO MILNA CHAHAY TA K MASHRAY K HAQEEQY TASWEER ZEADDA BEHTAR TAREEQAY SAY AWAAM K SAMNAY AA SAKAY.AOUR ZEADA SAY ZEADA MOZOAAT PAY KHUL K TBADLA-E-KHIALAAT HO SAKAY.
اردو بلاگ کے اتنے بہترين نظام کو ديکھ کر بہت خوشی ہوئي-ليکن آپ سے گذارش ہے کہ ايک فرد کا ايک ہی تبصرہ اور وہ بھی موضوع کے مطابق ہو تو شائع کريں-آپ کی آواز جيسا حال نہ ہو جائے جہاں کچھ لوگوں کی ايک ہی موضوع پر اتنی زيادہ پوسٹ شائع کر دی جاتی ہيں جس سے اصل موضوع کی ايسی کم تيسی ہو جاتی ہے-اميد ہے کے آپ ان باتوں کا خيال رکھيں گے-
اپ کی بات درست اور سب سے بڑھکر درست بات بی بی سی کے بلاگ کی لنک والي_لگتا ہے اردو سروس کے ہاں جيسے صنعتی کے بعد کمرشل انقلاب برپا ہوا ہے صفہات پر ہدايات کا عالم ملا حظہ ہو جو کبھی معزز قارين تھے اب صارفين کہلانے لگے ہيں لگتا ہے اگلے قدم پر بی بی سی بل ارسال کرنے کو ہے_مروت ومحبت کا وہ زمانہ اب جيسے لدگياجب ثريا شہاب کی اواز پر لوگ لاکھوں خطوط ارسال کرتے جن کاشکريہ انکی زبانی مز يد خطوط کودعوت ديتا_مجھےوہ مکتوب نہيں بھولتا جس ميںايک سننے والے نے رہڈيو زاہدان کے ذريعہ ثريا شہاب کو لکھا تھا کہ ”اگرخوشبو گلاب کے حسن کا بيان ہے تو اپکی اواز اپ کے حسن کا” ان سبو ں کا شکريہ ادا کرتے اخر کار بہت سوں کے ہاں ”شکريہ خانم„ کہلاہيں_اب عالم يہ کہ جعفرئُ نقي ُزيدي کی زبانی عمر زيد بکر کی لکھی خبريں پڑھتے ہيں تو ہر کسی کو جوتوں ميں دال بٹتی نظر انے لگتی ہے! بائی بائي!
قسم سے ہم بلاگ سے با لکل نہيں ڈر رہے ليکن پتانہيں کيا بات ہے بلاگ ہم سے کچھ کھچا کھچا نظر آرہا ہے اور وجہ نا معلوم ہے کم از کم وجہ کا علم توہونا چا ہيۓ نا کہ نہيں کيا کہتے ہيں
دعا گو
شا ہد ہ اکرم