مواخذہ ہمارے یاں!
صدر کا مواخذہ؟ کیا بچوں جیسی باتیں ہو رہی ہیں۔ ایسی باتیں کرنے والوں کے لیے ہی یہ مکھڑا ہے کہ، 'انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند کیسی انوکھی بات رے !'
صدر کا مواخذہ؟ کیا بچوں جیسی باتیں ہو رہی ہیں۔ ایسی باتیں کرنے والوں کے لیے ہی یہ مکھڑا ہے کہ، 'انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند کیسی انوکھی بات رے !'
الٹی گنتی تو 'بقول امیتاو گھوش' اس دن شروع ہو چکی تھی جب پہلے شاعر وزیر اعظم اٹل بہاری باجپئي نے اور پھر 'جواب در آں غزل' کے مصداق نواز شریف حکومت نے بھی وسیع تباہی کے سازوں اور سامانوں کا اہتمام کر ہی ڈالا۔ دھماکہ جواب دھماکہ کی تخلیق۔۔۔
کانگو کے پیٹرک لوممبا کے بارے میں شبہہ ہے کہ انہیں سی آئی اے نے مروایا تھا لیکن کانگو کی کسی حکومت نے قاتل کے تعین کے لیے اقوامِ متحدہ کو زحمت نہیں دی۔
ہر طرف ایک آگ ہے جس میں پاکستان ایک شمشان بھومی کی طرح جل رہا ہے۔ آگ نفرت کی، آمریت کی، مذہبی تنگ نظری کی، سیاست کی، ظلم زبردستی کی، ریاستی و غیر ریاستی دہسشتگردی کی، مذہبی و لسانی تنگ نظری کی، بدامنی کی، انسان ہے کہ سوکھی لکڑی کی طرح اس آگ میں جل رہا ہے۔۔۔
کل گیارہ مئی تھی اور آج بارہ مئی ہے۔ کل تمام دنیا میں ماؤں کا عالمی دن تھا اور آج کراچی میں ماؤں کے بچوں اور خوابوں کے قتل عام کا نشانہ بننے والوں کی یاد کا دن
کسی کے لیے بھی نئی اور اجنبی جگہ کھانا کھانا آسان نہیں ہوتا خاص طور پر اگر کھانے کے لیے کئی چیزوں کا خیال بھی رکھنا ہو۔ معاملہ مشکل سے بڑھ کر سنگینی کی جانب بڑھنے لگتا ہے اگر صورتحال ہمارے جیسی ہو۔
ایمیزن کے ارد گرد محفوظ قرار دیئے گئے ایک علاقے یا ریزرو میں سانتا لوزیا کی بستی تھی۔ مختلف محفوظ علاقوں میں ویسے تو آبادی بہت ہی تھوڑی سی ہے اور جو ہوتی ہے وہ بھی ایک ایک دو دو خاندانوں کی شکل میں دور دور رہتے ہیں۔ لیکن سانتا لوزیا اس لحاظ سے مختلف ہے کہ اس میں کافی سارے خاندان رہتے ہیں اور چھوٹی موٹی کھیتی باڑی کے ساتھ ساتھ یہاں برازیل کا مخصوص آٹا منجیورکا بنانا آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔
پہلی بار جب میں امریکہ آیا تو شکاگو میں دیوان ایوینیو پر ایک کبین کا نام 'گھر کی یاد' دیکھ کر بڑا بھلا لگا تھا۔ 'گھر کی یاد' کالنگ کارڈز کی چھوٹی سی دکان تھی جہاں اپنے اپنے گھروں اور دیسوں کو فون کرنے کیلیے پاکستانی و ہندوستانی لوگوں کا رش رہتا تھا۔ ایسی بہت سی دکانیں نیویارک کے دیسی علاقوں میں بھی ہیں۔
کل کا دن سارے کا سارا سویرے سے رات گئے تک سفر میں گزرا لیکن ایمیزن میں صبح کا منظر دیکھ کر ساری کلفت دور ہوگئی۔
اس بار سیاحت کے لیے میں نے مراکش کا انتخاب کیا۔ ہرطرف سیاحوں کا رش تھا۔ پرانے بازاروں سے گزرتے ہوئے لوگوں مجھے دیکھ کر انڈیا یا پاکستان کی آواز لگاتے۔
جیسے اُس سے پہلے نکلے
زرداری بھی ویسا نکلا
قوم نے پھر سے ناک کٹائی
وردی لائی دیا سلائی
ٹرین کے ایک ڈبے میں سفر کرتے ہوئے ایک بہرے نے دوسرے سے پوچھا! کیا آپ پنڈی جارہے ہیں؟ جواب ملا! نہیں میں پنڈی جارہا ہوں۔ جواب آیا !اچھا میں سمجھا آپ شائد پنڈی جارہے ہیں۔
ابھی تک تو برازیل بہت اچھی جگہ ثابت ہوئی ہے لیکن ایک شکوہ ضرور ہے کہ لوگ جانے کیوں ہماری بات سمجھتے نہیں حالانکہ ہر بار پہلے انگریزی اور پھر اردو میں انہیں سمجھانے کی کوشش کی تھی۔
یا تو یہ حال تھا کہ الیکشن کمیشن نے اٹھارہ فروری کے انتخابات سے پہلے جب میاں برداران کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کئے تو میاں برادران نے مارے غیرت کے اعلی عدلیہ کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا کیونکہ وھاں وہ پی سی او ججز بیٹھے ہوئے تھے جنہیں میاں برادران غاصب ججز سمجھتے ہیں۔ یا نوبت با ایں جا رسید کہ دونوں بھائی دو نومبر کی عدلیہ کی بحالی کے لئے تین نومبر کے پی سی او ججز کو بطور کڑوی گولی قبول کرنے پر آمادہ ہوگئے ہیں۔
کسی زمانے میں پاکستان کی دیواروں، ٹرکوں اور بسوں پر بینرز اور پوسٹرز لگے ہوئے ہوتے تھے اور چاکنگ نظر آتی تھی 'چلو چلو رائے ونڈ چلو'، 'چلو چلو کراچی چلو'، 'ادھر چلو ادھر چلو'۔۔۔
یکم مئی سے پاکستان میں پٹرول انہتر روپے لیٹر ہوگیا۔ یوں اچھے وقتوں میں جو مفلوک الحال مزدور کپڑوں پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا لیتا تھا، اب اس سہولت سے بھی گیا۔
˿ © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے
اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔