| بلاگز | اگلا بلاگ >>

ولائیتی کُکڑی دیسی چیکاں!

وسعت اللہ خان | 2008-04-16 ،11:59

جاپان کی حکمراں جماعت لِبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی کراچی شاخ کے کنوینر ہاتاریو اکاشی نے حزب اختلاف جاپان نیو پارٹی کے قائد موریرو ہسوکاوا کو خبردار کیا ہے کہ وہ جاپانی کمپنیوں کی جانب سے بیرونِ ملک سرمایہ کاری کی مخالفت ترک کر دیں کیونکہ اس کے نتیجے میں پاکستان میں جاپانی آٹوموبیل کمپنیوں اور الیکٹرونکس کے اداروں میں کام کرنے والے جاپانی ماہرین معاشی عدم تحفظ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
blo_wusat_pak_150.jpg

مسٹر اکاشی نے کہا کہ مسٹر ہسوکاوا کے بیانات کےخلاف کل سہہ پہر ریگل چوک صدر سے کراچی پریس کلب تک لبرل ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کے تحت احتجاجی مظاہرہ ہوگا۔

اسلام آباد میں برطانوی لیبر پارٹی کے مقامی رہنما عمانویل پیٹرک نے ایک پریس کانفرنس میں کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے وزیرِ اعظم گورڈن براؤن کی عراق پالیسی پر تنقید کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے رویوں سے مقامی طالبان اور شدت پسندوں کے حوصلے مزید بڑھیں گے اور پاکستان میں موجود برطانوی کمیونٹی خود کو غیر محفوظ تصور کرے گی۔ فادر عمانویل نے کنزرویٹو پارٹی کی پنجاب شاخ کے رہنما رچرڈ بلیک ہیڈ کو مشورہ دیا کہ وہ مقامی برطانوی کمیونٹی میں انتشار کی سیاست کو فروغ نہ دیں۔

لاہور میں امریکی ری پبلیکن پارٹی کی مزنگ برانچ کی ریلی میں اس وقت بدمزگی ہوگئی جب کچھ مقامی ڈیموکریٹس اس میں گھس آئے اور انہوں نے بش حکومت کے خلاف نعرے لگانےشروع کر دئیے۔ جواباً ری پبلیکنز نے ہیلری کلنٹن اور بارک اوباما کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ دونوں جماعتوں کے کارکنوں میں ہاتھا پائی روکنے کے لیے مقامی پولیس کو مداخلت کرنی پڑی۔ ری پبلیکن پارٹی لاہور کی رہنما آئرین سمپسن نے ڈیموکریٹس کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے لاہور سمیت پاکستان کے دیگر علاقوں میں رہنے والی امریکن کمیونٹی کے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔

آپ اب تک یقین کر چکے ہوں گے کہ میں ذہنی توازن کھو بیٹھا ہوں۔ آپ درست سمجھے۔ کیونکہ جب میں جمیعت علمائے اسلام برمنگھم، جماعتِ اسلامی وارسا، مسلم لیگ ق پیرس، جیے سندھ محاذ کیلی فورنیا، متحدہ قومی موومنٹ ٹورنٹو، پیپلز پارٹی ٹوکیو، تحریک انصاف آئیرلینڈ اور عوامی نیشنل پارٹی جوہانسبرگ وغیرہ وغیرہ وغیرہ کے عہدیداروں کے پریس ریلیز اور بیانات برداشت کر سکتا ہوں تو آپ بھی میرے تخیل کو برداشت کریں۔

رہنا امریکہ، برطانیہ، جنوبی افریقہ اور ملیشیا میں اور سیاست کرنی پاکستان کی۔۔۔ اور پھر واویلا کرنا کہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، یورپی یونین وغیرہ میں پاکستانیوں کو وہاں کے سیاسی و سماجی دھارے کا حصہ نہیں سمجھا جاتا۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 13:11 2008-04-16 ,Khawar Chaudhry :

    آداب عرض بھائی
    آپ کا بلاگ پڑھ کر مجھے اپنے مرحوم دوست توقیر علی زئی کا یہ شعر یاد آیا ہے :

    ’گستاخ، جلد باز، ہر اک سے لڑا ہوا
    تم نے کہا تو سچ ہے، مجھے دُکھ بڑا ہوا‘

    اس بلاگ کے بعد کہیں‌ایسا نہ ہو کہ اپنی سیاست چمکانے کے لیے گوروں کو ’کالا‘ کہنے والے آپ کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ جائیں۔۔
    بلاشبہ آپ نے سیاسی پارٹیوں کے ان ’جز وقتی‘ سیاست دانوں کو آئینہ دکھا دیا ہے۔ میں آپ کی بات سے صد فی صد متفق ہو جاؤں تب بھی یہ سوال تو اٹھتا ہے کہ بیرون ملک مقیم یہ سیاست دان اگر پاکستان کی سیاست نہ کریں تو کیا کریں؟ کیوں کہ ان کا خمیر تو اسی مٹی سے اٹھا ہے۔

  • 2. 13:38 2008-04-16 ,Mian Asif Mahmood,MD-U.S.A :

    وسعت بھائی، ولائيتی ککڑی اگر يہيں رہے گی تو ديسی چيخاں ہی مارے گی۔ فکر ديسی ککڑی کی ہے وہ ولائيتی چيخيں مارتے جان سے ہاتھ نہ دھو بيٹھے۔۔ ويسے بھی،
    ’ہم تک کب بزم میں آتا تھا دورِ جام
    ساقی نے کچھ ملا نہ ديا ہو شراب میں‘
    جرنيلوں کے مشير اس قوم کو چھتروں کے لائق سمجھتے ہیں، میں اور آپ کيا کر لیں گے؟
    مياں آصف محمود

  • 3. 14:38 2008-04-16 ,اسماء پيرس فرانس :

    اوہ شروع میں تو میں سمجھی خربوزے کو ديکھ کر خربوزے نے رنگ پکڑ ليا ہے۔ پہلے میں سوچتی تھی کہ آخر اخبار والے جھوٹی خبريں کيسے بناتے ہوں گے۔۔۔ جو ’تخیلاتی‘ يعنی کہ جھوٹی سٹورياں آپ نے بنائی ہیں، اس سے مجھے اندازہ ہو گيا ہے کہ ايسا کرنا زيادہ مشکل نہیں!

  • 4. 15:22 2008-04-16 ,Mian Asif Mahmood,MD-U.S.A :

    وسعت علی خان صاحب، ولائيتی مرغيوں کو لوگ پہچانتے ہیں۔ ان کی آواز لاکھ چھپانے سے بھی تبديل نہیں ہو سکتي۔ جو جانور اپنی نسل ہی آگے نہ بڑھا سکے دوسروں کی خوراک بن جاتا ہے۔

  • 5. 15:28 2008-04-16 ,نديم احمد :

    ان سياسی جماعتوں کے علاوہ ذات برادري، مختلف فرقوں پر مبنی جماعتوں اور کئی نسلي، لسانی اور پيشہ ورانہ تنظيموں نے پاکستانی کميونٹی کو اتنے حصوں ميں بانٹ ديا ہے کہ اپنے آپ سے شرم آنے لگی ہے۔

  • 6. 16:22 2008-04-16 ,نجيب الرحمان سائکو :

    ’سب کمالات ہيں تخيل کے
    ورنہ کچھ بھی نہيں حقيقت ميں‘

  • 7. 16:24 2008-04-16 ,sana khan :

    ہم سمجھے مطلب کيا کہ آپ اپنا ذہنی توازن کھو بيٹھے وہ تو ہے ہی نہيں آپکے پاس! جنکی دال اپنے ملک ميں نہيں گلتی وہ لوگ ہی ايسی حرکتيں کرتے ہيں تاکہ کوئی ويلا صحافی خبر بنا دے ان باتوں کی جس کا نہ سر نہ پير۔

  • 8. 17:01 2008-04-16 ,shahidaakram :

    وسعت اللہ بھائی آپ کے اس بلاگ کے شروع ميں تو ميں بہت خُوش ہو گئی تھی کہ شُکر ہے کوئی اور بھی ہے ہمارے جيسا اور خاص کر يہ يورپ والوں نے اگر ايسا کيا ہے تو کيا دل خُوش کرنے والی بات کی ہے۔ ليکن يہ ساری تو آپ کے تخيل کی کارستانی نکلی۔ بھئی کيا ہوا اگر ہم اُن جيسے نہیں ہو سکتے وہ ہو جائیں ناں ہمارے جيسے! ويسے عنوان آپ نے اتنا زبردست چُنا ہے کہ مزہ آگيا۔ ايک عُنوان اور بھی ہو سکتا تھا ويسے
    ’يا اپنا کسی نُوں کر لے، يا آپ کسے دا ہو بيليا‘

  • 9. 17:12 2008-04-16 ,ضياء سيٌد :

    آپ کا تخيل قابل ستائش ہے۔ شرم کا باعث تو ہماری سياسی جماعتوں کی بيرونِ ملک سرگرمياں ہيں۔ اللہ اللہ!

˿ iD

˿ navigation

˿ © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔