| بلاگز | اگلا بلاگ >>

غیرت یا ’چریا دھاتورا‘

حسن مجتییٰ | 2006-12-03 ،13:31

’ ہم ایک صوفی اور سیکیولر قوم ہیں‘، یہ وہ سرمہ ہے جو ہم سندھی یہاں یورپ اور امریکہ میں تھنک ٹینکس، اراکین کانگرس و پارلیمان کو بیچتے ہیں۔ سندھی عورتیں ’کارو کاری‘ کے نام پر قتل ہوتی ہیں۔ ہم کہتے ہیں: ’ہم انہیں قتل نہیں کرتے۔ کوئی سندہ کی حدود کے باہر سے فوجی،کوئی آئی ایس آئی والا یا جماعت اسلامی والا آکر انہیں قتل کردیتا ہے!‘

hassanblogi.gif

اور تب بھی جب شاہ لطیف بھٹائی کے مزار کے احاطے میں مزار کے کنجی برداروں میں سے کوئی ایک گونگی بہری لڑکی سے ریپ کرتا ہے تو ہم اندھے بن جاتے ہیں۔

ہم نے قوم پرستی کی بھنگ پی ہوئي ہے، مذہب کی افیون کھائی ہوئی ہے۔ نام نہاد غیرت کا ’چریا دھاتورا‘ پیا ہوا ہے ( ’چریا دھاتورا‘ ایک جنگلی بوٹی ہے جسے بھنگ کی طرح گھوٹ کر پیا جاتا ہے۔ لوگوں نے اڑائي ہوئی ہے کہ اس بوٹی کو جو جس شکل میں توڑے گا وہ پینے کے بعد نشے میں اسی روپ کی حرکتیں کرتا ہے مثلاً اگر کوئی اسے ننگا ہوکر توڑے تو پینے کے بعد ننگا ہو جاتا ہے )۔

دریائے سندہ ریت اڑا رہا ہے مگر ہم نے اسے غیرت کے نام پر اپنی عورتوں کے خون سے بھر دیا ہے۔

شکارپور کے قریب عبدو میں مہر قبیلے کی تین عورتوں کا اپنے ہی ماموں کے ہاتھوں قتل، خیرپور میرس کے ٹنڈو مستوئی کے قریب پھلپوٹو کے قریب دو بہنوں یاسمین اور لالی پھلپوٹو کو مارکر انکی لاشوں کو دریا میں پھینک دینا اور ’کارو کاری‘ کے الزام میں مخالفوں کے گھروں کو آگ لگا دینا، اور اس سے قبل شہزادی ناگور کی نوشہروفیروز کے محراب پور کے قریب اجتمائی آبرو ریزی۔ سال رواں میں صرف سندہ میں تین سو افراد کارو کاری کے نام پر قتل ہوئے جن میں دو سو عورتیں ہیں۔

’سردار نے ہمیں یقین دلایا تھا کہ ہماری عورتیں قتل نہیں ہونگي‘۔

سردار کون ہیں؟ اکبر بگٹی کے برعکس، سندہ کے سارے سردار جنرل سردار پرویز مشرف کے سیاسی اصطبل میں ہیں۔

ہم سندھی، عورتوں کے معاملے میں طالبان کے بھی باپ ہیں۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 14:54 2006-12-03 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    محترم حسن مُجتبٰی صاحب، سلام عرض
    خدا آپ کی سچ لکھنے اور کہنے کی ہمت ميں اور اضافہ فرمائے۔ بہت حقيقت پسندانہ بلاگ لکھا آپ نے۔
    يہ بستی جانی مانی بہت ہے
    يہاں وعدوں کی ارزاني بہت ہے
    شگفتہ لفظ لکھے جارہے ہيں
    مگر لہجوں ميں ويرانی بہت ہے
    اپنا خيال رکھيئے گا۔

  • 2. 17:15 2006-12-03 ,Ahmad Hasan :

    آپ نے جو کچھ بھی لکھا ہے بالکل ٹھیک لکھا ہے۔ یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے۔ لیکن خدارا طالبان کو بدنام نہ کریں۔

  • 3. 10:25 2006-12-04 ,آزاد :

    عورتوں کے حقوق کے متعلق ہماری اور بالخصوص مذہبی خواتين و حضرات کا منفي کردار سراسر مذہب کی وجہ سے ہے۔ حدود قوانين کيا طالبانی قوانين سے مختلف تھے۔ لوگ پھر بھی مذہب کے لیے سب جرم کر جاتے ہيں۔

  • 4. 12:54 2006-12-04 ,Sajjadul Hasnain :

    حسن مجتبی صاحب اخلاقی طور پر ميں اس بات کا حق تو نہيں رکھتا کہ پاکستان کے داخلی معاملات پر کچھ کہوں مگر کيا ايک انسان ہونے کہ ناطے مجھے اس طرح کے مظالم پر خاموش رہنا چاہيے؟ اگر جواب نہيں ميں ہوگا تو ميں يہ کہہ دوں کہ مظالم کربناکی کی بہت بڑی داستان ہے۔ آپ نے نہ جانے کتنے درد کو اپنے اندر سميٹ کر يہ آگ اگلی ہے۔ بحيثيت انسان جب ميرا دل خون کے آنسو روسکتا ہے تو ميں بخوبی يہ اندازہ بھی لگا سکتا ہوں کہ بحيثيت پاکستانی اور بحیثيت سندھی آپ کے دل پر کيا گزر رہی ہوگي۔آپ نے سچ کہا کہ شايد سارے ہی سرداروں نے چريا دھتورا انسانيت کو ننگا کرکے کھلايا ہوگا يا کھايا ہوگا۔ آپ نے اس جانب توجہ کی يہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اب بھی ہمارے اندر انسان بستے ہيں مگر اب سوال يہ ہے کہ ان انسانوں کو جگايا کيسے جائے کيا آپ کے پاس کوئی آئيڈيا ہے۔

  • 5. 17:17 2006-12-04 ,ابو فردوس - کشمور :

    يار حسن
    ميرا سوتيلاچچا زاد بھائی گلی ميں نالی يا نکاسی کا پائپ نہيں نکالنے ديتا۔ بات بات پر دھمکياں ديتا ہے کہ ميں تمہيں اپنی بيوی کے ساتھ کالا کرکے مار دوں گا۔ يہ دھمکی اس نے ميرے بھائی کو دی ہے۔ آپ نے درست لکھا ہے ايک تير سے دو شکار ہو جاتے ہيں مگر عقل کے اندھے يہ نہيں سوچتے کہ ان کو ايک پلاننگ کے تحت کمزور کيا جا رہا ہے۔ ايک سردار کتنا ہی طاقتور کيوں نہ ہو کتنے ہی ڈاکو اس کو سلام کرتے ہوں وہ آئی ايس آئی کے ايک حوالدار يا ايم آئی کے ايک صوبيدار سے ڈرتا ہے۔ ايسا نہ کرے تو شايد کسي دن وہ بھی غائب ہو جائے۔
    کرپشن اور بيروزگاری کے جال ميں جان بوجھ کر پھنسايا گيا ہے مگر ہمارے لوگ عقل کے اندھے ہيں۔ آپ سچ کہتے ہيں۔
    اللہ آپ کو خوش رکھے، آپ نے اميد کی کرن دکھا دی ہے۔

  • 6. 19:20 2006-12-05 ,ابو فردوس - کشمور :

    يار حسن سچ پوچھو تو مجھے لگتا ہے کہ تم کوئی پروپيگينڈا کرنے والے کالم نگار ہو اور ہم جيسے جذباتی افراد کے جذبات سے کھيلنے کے علاوہ تمہارا اور کوئی کام نہيں۔ ويسے کس ايجنسی سے منتھلی ملتی ہے تمہيں؟

  • 7. 21:25 2006-12-05 ,Mian Asif Mahmood :

    حالات يہ ہوں کہ مطلق العنان حکمران کشمير سے دستبرداری کا اظہار کرے، وزير اعلٰی سرحد کی رہائش گاہ کے باہر آئی بی کا آدمی مبينہ طور پر بم رکھتے ہوئے پکڑا جائے قوم فاقوں خود کشيوں پر مجبور ہو تو سندھ کيا پورے ملک ميں ہی ظلم ہوتا رہے گا۔ کيا مرد، کيا عورت، کيا بچے، کيا بڑے سب ہی ظلم و ستم کا شکار ہيں۔

  • 8. 11:43 2006-12-06 ,sana khan :

    جب تک عورت کو سب سے پہلے انسان نہيں سمجھا جاتا ايسا ہر جنم ميں ہمارے معاشرے ميں عورت کے ساتھ ہوتا رہے گا۔

  • 9. 9:15 2006-12-07 ,سليم :

    ايک صاحب نے لکھا ہے کہ طالبان کو بدنام نہ کريں۔طالبان اور ان کے ہم جنسوں نے تو انسانيت ہی کو مات دے دی ہے۔

  • 10. 7:35 2006-12-08 ,فدافدا :

    اسکامطلب يہ ہےکہ اب آپکے نام روانہ ہونے والے نامےکہيں گم ہورہے ہيں يا آپ ان ميں دھاتورا لپيٹ کر غم غلط کرتے ہيں۔

˿ iD

˿ navigation

˿ © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔