| بلاگز | اگلا بلاگ >>

علامہ اقبال کی سازش

محمد حنیف محمد حنیف | 2010-03-04 ،13:19

اگر آپ پاکستان کا کوئی پرائیویٹ ٹی وی چینل دیکھتے ہیں تو آپ زید حامد کے نام سے واقف ہوں گے۔ آج کل وہ پاکستان کو اقبال کا پاکستان بنانے میں مصروف ہیں۔

اس مقصد کے لیے انہیں فیشن ڈیزائنروں، پاپ گلوکاروں اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے ممی ڈیڈی بچوں کی حمایت حاصل ہے۔ کبھی وہ غزوہ ہند کے نام سے ہمیں سبز رنگ کے ایف سولہ طیارہ اور کبھی ایستادہ غزنوی میزائل دکھا کر بھارت پر آخری فتح کی بشارت دیتے ہیں اور کبھی امریکہ کو اقبال کے شعروں اور ہماری قوت ایمانی سے ڈراتے ہیں۔ (شاید اسی خوف سے کئ امریکی ملٹی نیشنل کمپنیاں انکے پروگراموں کو اشتہار بھی دیتی ہیں)۔

اپنے مشن کی تکمیل کے لیے زید حامد کو کئی روپ بھرنے پڑتے ہیں۔ کبھی وہ لال ٹوپی پہن کر وسط ایشیائی مجاہد لگتے ہیں تو کبھی سوٹ بوٹ میں عالمی بینک کے نمائندے۔ آخری دفعہ میں نے انہیں دیکھا تو انہوں نے نارنجی رنگ کی فوجی ٹوپی اور فائٹر پائلٹوں والی جیکٹ پہنی ہوئے تھے۔ مجھے لگا کہ نیٹو کا کوئی بھگوڑا فوجی ہے۔

کبھی انہیں دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ چہ گویرا نے اپنی جنس تبدیل کروانے کی کوشش کی ہے یا حافظ سعید نے کوئی ایسی گولی کھا لی ہے جو اس عمر میں انہیں نہیں کھانی چاہیے تھی۔ سچی بات تو یہ ہے کہ اگر زید حامد نہ ہوتے تو ٹی وی چینلوں کا کیا ہوتا؟ مولانا فضل الرحمان جتنی پگڑیاں بدل لیں، مولانا منور حسن جتنی بھی خوبصورت مسکراہٹیں بکھیر لیں، میوزک ویڈیو دیکھنے والی نسل کے لیے ان میں کوئی کشش نہیں۔ زید صاحب تو ہمارے میڈیا میں ایک ڈسکو مولوی کے خلا کو پر کر رہے ہیں۔

ویسے راقم کو یہ سمجھ نہیں آئی کہ وہ اس پاکستان کو اقبال کا اور کتنا پاکستان بنائیں گے۔ ہمیں پتہ نہیں اقبال کے خواب میں پاکستان کے خدوخال کیسے تھے لیکن ہمارے ارد گرد ان کی جن تعلیمات نے فروغ پایا ہے وہ تو علامہ نے کسی برے خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا۔ ہم اپنے ہر بچے کو سکول میں پڑھاتے ہیں تو شاہین ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں۔ تو ہمارے کئی بچے یہ سبق دہراتے دہراتے پہاڑوں پر جا بیٹھے ہیں اور کبھی کبھی اپنا خون گرم رکھنے کے لیے مسجدوں، بازاروں اور سکولوں کو بموں سے اڑاتے رہتے ہیں۔ انہیں منع کرتے ہوئے بھی ہم شرماتے ہیں کیونکہ ہم نے ہی تو انہیں پڑھایا تھا کہ شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن۔

لیکن اس سارے قتل و غارت کی سول سوسائٹی ہمیشہ مذمت کرتی ہے۔ لیکن یہ سول سوسائٹی اس دہائی کی سب سے بڑی سازش ہے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 3:34 2010-03-07 ,Chinki :

    اب پتا چلا کہ بی بی سی میں کٹوتی کیوں ہو رہی ہے، کرنے کو اب کچھ ہے نہیں اور لوگوں نے دیکھنا اور پڑھنا ہی چھوڑ دیا ہے اس لیے تو لوگ محلے کی لگائی بجھائی والی خواتین کو بی بی سی کے خطاب سے نوزاتے ہیں۔

  • 2. 6:08 2010-03-07 ,Shahid :

    آپ زيد حامد سے کچھ زيادہ مختلف نہیں۔ ميرے خيال ميں آپ کو اپنی تحرير پڑھنی چاہیے تاکہ آپ اس کی بازاری زبان کا اندازہ لگا سکيں اور آئندہ ايسي فضول تحريروں سے قارعين کا قيمتی وقت نہ برباد کريں شکريہ۔

  • 3. 6:49 2010-03-07 ,لئیق احمد :

    جناب حنیف صاحب کچھ عرصے سے آپ کے بلاگ پڑھنے کا اتفاق ہو رہا ہے۔ نہایت احترام سے عرض یہ ہے ک بندہ زید حامد صاحب کی آرا سے بلکل بھی اتفاق نہیں کرتا نہ ان کے انداز گفتگو کے دفاع کرنا مقصود ہے۔ حضور والا گزارش صرف اتنی ہے کہ آپ کے ہر بلاگ میں ٹانگ مذہب پر آ کر کیوں ٹوٹتی ہے؟ کبھی آپ مودودی صاحب کے پیچھے ہوتے ہیں کبھی نام نہاد ملاؤں کے کبھی آپ مسواک کی ڈبیا کا ڈھول بجا رہے ہوتے ہیں اور کبھی اس بات پر اعتراض ہوتا ہے کے ڈسکو ملا بھی نہ ہو۔ حضرت ہوسکتا ہے آپ کا فلسفہ حیات مختلف ہو مگر جو روش آپ اختیار کرتے ہیں نا اسے آپ جیسوں کی زبان میں انتہا پسندی کہا جاتا ہے۔ ہر چیز پر اعتراض برائے اعتراض نہ کریں اگر بلاگ لکھنا ہی مقصود ہے تو بہت مسائل ہیں آپ کو ٹوپک ڈھونڈنے میں مسئلہ نہیں ہوگا۔

  • 4. 6:59 2010-03-07 ,انوراحمد :

    یہ بات تو شاید اب بانیِ پاکستان، اگر وہ دوبارہ واپس آ سکیں، بھی نہ سمجھ سکیں گے کہ اب یہ ملا نما سکالرز پاکستان کو اور کتنا دھو دھو کر پاک کریں گے۔ اس دھلے دھلائے پاکستان کو دیکھ کر وہ صدمے سے پھر مر جائیں گے۔

  • 5. 7:02 2010-03-07 ,ابراہيم کنبہر اسلام آباد :

    حنيف بھائی
    يہ لال ٹوپی والوں کی ہمارے ملک ميں کمی نہيں نہ ہی کمی آنی ہے روک سکيں تو روکنے کی مہربانی کريں۔

  • 6. 8:21 2010-03-07 ,احتشام فيصل چوہدری :

    زيد حامد ميری چند پسنديدہ شخصيات ميں سے ايک ہيں اور ميں کوئی ممی ڈيڈی بچہ نہيں بلکہ خالصتاً اماں ابا کہنے والا انسان ہوں لہذا زيد حامد پر بلاوجہ تنقيد کو مسترد کرتا ہوں۔ پاکستان جب تک اقبال کا شاہين نہيں بنے گا پاکستان کی تصوير ہی مکمل نہيں ہو گي۔ خوشی کی بات ہے کہ آپ نے زيد حامد کے علم و کلام کا نہيں بلکہ صرف ظاہری حليے کا تمسخر اڑايا ہے اور تعجب اس بات پر ہے کہ ايک نجی چينل پر کافی عرصے سے زرق برق لباسوں کی نمائش کرنے والے سادگی مخالف ’مذہبی ماڈل بوائے‘ پر آپ نے لفظی حملے کبھی نہيں کيے۔

  • 7. 8:52 2010-03-07 , , Patna, India, Rahba Haque :

    تو گویا اب پاکستان کا بھی ایک طبقہ علامہ اقبال کو انتہا پسند نظریوں کا حامل سمجھنے لگا ہے جیسا کہ یہاں ہندوستان میں سمجھا جاتا ہے؟

  • 8. 11:16 2010-03-07 ,عبدالوھاب :

    جناب حنیف صاحب!
    اس آرٹیکل کو پڑھ کر یوں محسوس ہوا کہ شاید آپ کسی پاکستانی سٹیج ڈرامے کے اداکار ہیں۔ زید صاحب کی کسی بات سے نہ اتفاق کرنا کوئی ایسی بری بات نھیں لیکن اپ اس حد تک گر گئے ہیں کہ ان کے کردار کو نشانہ بنانے لگے۔ اگر آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آپ کے اس ارٹیکل کی وجہ سے زید صاحب کی شان میں کوئی خلل یا کوئی کمی آ گئی ہو گی اور لوگ انہیں ناپسند کرنا شروع کر دیں گے تو یہ آپکی بھول ہے۔ بلکہ اس کے برعکس لوگ آپ کی اصلیت سے اچھی طرح واقف ہو گئے ہیں کہ آپ کسی کو نیچا دکھانے کے لیے کس حد تک جا سکتے ہیں۔ کیا یہ ہے آپ کی آزادیِ صحافت؟

  • 9. 13:30 2010-03-07 ,Abrar Ahmad, Lahore :

    حنيف صاحب اپنی روزی صحيع معنوں ميں حلال کر رہے ہيں- يعنی گوروں کا ايجنڈا پھیلا کر۔-

  • 10. 15:35 2010-03-07 ,ذاھد خانذادہ،اسلام آباد :

    حنيف صاحب، مجھے ايک بات سمجھ ميں نھيں آئی کے يہ اقبال کا شاھين 11\9 کے فورًا بعد کس پہاڑ ميں گوشہ نشين تھا اور اگر يہ مجاہد اب منظر عام پر آ بھي گياہے تو ابھی تک ملک کے وسيع تر مفاد ميں گوانتاناموبے کيوں نہيں بھيجا گيا۔ پچھلے دو سال کے اندر اندر ايسا کيا بدلا ہے کہ ايک عام سا بندہ فرنٹ لائن اسٹيٹ کہ دارالحکومت ميں کھلم کھلا امريکہ کے خلاف جہاد کي باتيں کر رہا ہے۔ اللہ پاک پاکستان کی حفاظت کرے۔

  • 11. 17:07 2010-03-07 ,عدنان احمد :

    حنيف صاحب جو آپ کر رہے ہيں وہ کيا ہے شايد برطانوی نشرياتی ادارے کی تنخواہ حلال کر رہے ہيں زيد حامد کی باتوں اور نظريات سے اختلاف شوق سے کريں ليکن آپ کو تميز اور تہذيب گوروں کی نوکری بھی نہيں سکھا سکی۔ اپنے ملک کو اقبال کا پاکستان بنانا پاکستان ميں بسنے والوں کی غالب اکثريت کی آرزو ہے شايد آپ کی نہ ہو اور اسی لیے آپ تنقيد بھی کر رہے ہيں ليکن آپ کی پريشان خيالی پوری طرح عياں نظر آتی ہے جس ميں آپ ايک مولوی کے حاميوں کی صف ميں فيشن ڈيزائینروں پاپ گلوکاروں اور نجی تعليمی اداروں کے ممی ڈےڈی بچوں کو بھی ديکھتے ہيں۔ اپنی صحافيانہ کاوش ميں آگے چل کر آپ نے نہ صرف چی گويرا کی جنس تبديل کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ حافظ سعيد کو ايک مشکوک قسم کی گولی بھی کھلائی ہے جسے پڑھ کر آپ کی مزاح نگاری کا بھی قائل ہونا پڑا ہے ليکن پھر فوراً ہی آپ پھکڑ پن پر اترے دکھائی ديتے ہيں جب تمام ٹی وی چينلوں کو زيد حامد کا ہی مرہون منت قرار دے ڈالتے ہيں۔ آخر ميں آپ سول سوسائٹی کو بيچ ميں گھسيٹ لائے ہيں اور وہ بھی ايک سازشی کے روپ ميں ليکن قاری الجھ سا جاتا ہے کہ سازشي آخر کون ہے، وہ جسے آپ نے عنوان ميں لکھا؟ وہ چند لوگ جن کا ذکر درميان ميں کيا؟ وہ جس پر بات ختم کی؟ يا پھر وہ جو اس بلاگ کا مصنف ہے؟ آخر ميں کہنا چاہوں گا کہ اميد ہے يہ تبصرہ شائع نہيں ہوگا ليکن بات آپ تک تو پہنچ ہی جائے گی۔

  • 12. 18:17 2010-03-07 ,furrukh :

    حنيف صاحب - آپ کی سوچ اور اپروچ کچھ متوارن نہيں۔ ٹھيک ہے کہ آپ بی بی سي کی نوکری کرتے ہيں تو کم از کم اس ادارے کی عزت ہی کا پاس کريں۔ ويسے کيا ہم اپ کی نيشنيلٹی جان سکتے۔ چچ چچ چچ چچ.

  • 13. 19:10 2010-03-07 ,AHMED ZESHAN, MANCHESTER UK :

    حنیف بی بی سی کا نہیں بلکہ انڈین انٹیلجینس ایجنسی را کا خریدا ہوا ایجنٹ ہے۔ اس کے سارے بلاگ آپ سٹڈی کر لیں کہیں کوئی مثبت یا دل کو لگنے والی بات کم اور پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف زیادہ مواد ملے گا۔ ایسے لوگوں کی وجہ سے بی بی سی جیسے مقبول ادارے کے غیر جانبدارانہ اور شفاف کردار پر شکوک و شبہات بڑھتے جا رہے ہیں۔ حنیف نے اگر پاکستان کے خلاف ہی لکھنا ہے تو اسے آل انڈیا ریڈیو جوائین کر لینا چاہیے۔ پتہ نہیں دنیا میں امن و امان کی فضا کو خراب کرنے والے لوگوں کو خدا کی ذات کب ہدایت دے گی۔ شکریہ

  • 14. 6:34 2010-03-08 ,ابراہيم کنبہر اسلام آباد :

    چلو مان بھی ليتے ہيں کہ يہ سازشی ٹولا ہے تمام شازشيں ہمارے خلاف ہی ہونی ہيں ليکن ميرے بھائی ہميں ان سازشوں سے بچنے کا بھی طريقہ بتائيں نا۔

  • 15. 10:41 2010-03-08 ,taveer arif :

    آپ نے ميرا تبصرہ شامل نہيں کيا، لال ٹوپی دراصل يوسف کذاب کا خليفہ ہے اور اب کوئی نيا فتنہ کھڑا کرنہ چاہتا ہے۔ يہود، ہنود و نصرانيوں کی سازشوں پر دکان چلانے کے بجائے اگر ملک ميں اداروں کو مستحکم ہونے ديا جائے، انصاف کی حکمرانی ہو، خارجہ پاليسی پر امن بقائے باہمی پر ہو تو سارے مسئلے ويسے ہی حل ہوجائیں گے ورنہ ايک سے ايک فتنہ کھڑا ہوگا۔

˿ iD

˿ navigation

˿ © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔