| بلاگز | اگلا بلاگ >>

'مذاکرات جاری ہیں۔۔۔'

حسن مجتییٰ | 2009-04-13 ،10:29

پاکستان میں گزشتہ ساٹھ سال سے بلوچوں کو بزور بندوق پاکستانی بنائے جانے کی قومی و نظریاتی کوششیں جاری ہیں۔ اس ہفتے تین بلوچ رہنماؤں غلام محمد بلوچ، منیر مینگل اور شیر محمد بلوچ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ محمد علی جناح، سکندر مرزا، ایوب خان، یحیٰی خان ، بھٹو، ضیاء، پرویز مشرف اور زداری سب کے سب یہی کام کرتے آئے ہیں۔

خان آف قلات نے اپنے محل میں ملک کے بانی محمد علی جناح کے لاغر و کمزور جسم کو سونے سے تولا تھا تو پاکستانی ریاست نے وہ احسان اسی وقت بلوچستان کو مملکت خداد کا حصہ بنانے کیلیے اسکندر مرزا کی قیادت میں توپخانہ بھیج کر قلات اسمبلی پر سبز پرچم لہرا کر اتار دیا تھا۔

ایوب خان نے ایک قومی حکمت عملی کے تحت اسی سالہ نوروز خان کو قرآن بھیجا تھا کہ وہ پہاڑوں سے اتر آئے تو اسے کچھ نہیں کہا جائے گا۔ بعد میں نوروز خان کے سامنے اسکے بھائیوں اور بھتیجوں کو پھانسی دے دی گئی تھی۔

ذوالفقار علی بھٹو نے قوم کو متفق دستور دینے کے لیے ایک حکمت عملی کے تحت نیپ کے بلوچ اور پختون رہنماؤں غوث بخش بزنجو، ولی خان وغیرہ کو آئین پر دستخط کرنے کے لیے رام کر ہی لیا تھا۔ ابھی اس آئین پر دستخطوں کی سیاہی ہی خشک نہیں ہوئی تھی کہ بلوچستان میں مینگل اور بزنجو کی حکومت ختم کر کے جنرل ٹکا خان کی قیادت میں بلوچستان پر فوج کشی کردی تھی۔ عطاء اللہ مینگل کا جواں سال بیٹا اسد اللہ مینگل آج تک لاپتہ ہے۔

جب بھٹو حکومت پر بن آئی تو پی این اے سے بات چیت میں بلوچستان سے فوج کی واپسی پر ضیاءالحق اڑ گئے۔ لگتا ہے کہ تب سے بلوچستان سے فوج واپس نہیں ہوئی، لیکن مذاکرات تا ہنوز جاری ہیں۔

'دیکھ نہیں رہے مذاکرات جاری ہیں'، نواب اکبر بگٹی نے بی بی سی کے جاوید سومرو سے کہا تھا۔ 'مذاکرات ٹینکوں سے، بندوقوں سے جاری ہیں'۔ پھر بندوقوں کی زبان میں بولنے والے بوڑھے سردار کو خاموش کر دیا گيا۔

لیکن مذاکرت جاری ہیں۔ اب پھر تین بلوچ رہنماؤں کی لاشیں بھیجی گئی ہیں تاکہ وہ آنے والی نسلوں کو فوجی قبیلے کی ہیبت سے ڈرا سکیں

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 15:51 2009-04-13 ,عبدالوحيد خان ، برمنگھم (يوکے) :

    بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور ماضی ميں مذاکرات اور فوجی آپريشنوں کے نام پر عوام سے جو بھی زيادتياں ہوئی ہيں ان سميت حاليہ دنوں ميں تين قوم پرست رہنماؤں کا اندھا قتل انتہائی افسوسناک ،سخت قابل مزمت اور موجودہ حکمرانوں کی مکمل توجہ کا متقاضی ہے کہ جہاں بھی ظلم، زيادتی اور ناانصافی ہوئی ہے اس کا تدارک کيا جائے اور لوگوں کے رستے زخموں پر مرہم رکھاجائے کہ يہ ہی وقت کی ضرورت ہے اور حالات کاتقاضا بھي۔ يقيناً اس سلسلے ميں عوامی ووٹوں سے منتخب سول قيادت، پروفيشنل عسکری قيادت اور پورے ملک کے عوام کی جدوجہد سے بحال ہونے والی اعلیٰ عدليہ کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

  • 2. 16:27 2009-04-13 ,بلوچ صاحب :

    صحیح فرماتے ہیں مجتبیٰ صاحب۔ مذاکرات جاری ہیں۔ اور یہ مذاکرات اُس وقت تک جاری رہیں گے جب تک پاکستان کی غلامی سے بلوچستان آزادی حاصل کرلیں گے۔

  • 3. 18:47 2009-04-18 ,ghulam nabi magsi :

    بقول حبیب جالب جاگ میرے پنجاب کہ پاکستان گیا اب بھی اہل پنجاب سو رہا ہے۔۔!

˿ iD

˿ navigation

˿ © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔