سرینگر میں فوجی محاصرے میں انتخابات ممبئ دھماکوں کے بعد بھارت پاکستان میں نیشنلزم کی تباہ کنُ لہراور کروڑوں لوگوں کے ذہنوں پر جنگ کے منڈلاتے بادل دیکھ کرجب میں نےہیتھرو ائرپورٹ پر قدم رکھا تو شدید سردی کی لہر میں ٹھٹھہرنےکے باوجود دل کا بھاری پن کم کم ہونے لگا۔
جاری رکھیے
آجکل جنگ کی باتیں ہو رہی ہیں۔ جنگوں میں قومیں اپنی عظمت کی دلیل بھی تلاش کرتی ہیں اوربہت سی جنگوں کی شاید صرف یہی ایک وجہ ہوتی ہے۔ کتابوں کے اوراق بھرے پڑے ہیں جن میں جرنیلوں، سپہ سالاروں فوجیوں کے لیے عظیم، بہادر، ذہین جیسے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
جاری رکھیے
سازش کا انجام اگر اتنا المناک نہ ہوتا تو اس میں ہالی وڈ کی فلم کے سارے لوازمات موجود تھے۔
جاری رکھیے
ایسے وقت جب پورا پاکستان بارش یا سردی کی زد میں ہے پاکستان کے ممبئی (کراچی) میں اگر کسی کے تن پر سویٹر دکھائی دے تو سمجھ لیجئے کہ صاحبِ سویٹر سردی کے سبب نہیں بلکہ رسمِ احترامِ ماہِ دسمبر نبھا رھا ہوگا۔ کیونکہ کراچی میں توسردی یوں آوے ہے جیسے خانہ دل میں محبوب آوے۔
جاری رکھیے
میں اپنے آپ کو ایک محب وطن پاکستانی سمجھتا ہوں۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے آج تک دانستہ طور پر کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے پاکستان کی ساکھ یا پاکستان کو نقصان پہنچے۔ میرے نزدیک محب وطن ہر وہ شخص ہے جو پاکستان کو ترقی کرتا دیکھنا چاہے اور اس میں اپنا کردار ادا کرے۔ اسی لیے میں اپنے حصے کا انکم ٹیکس پورا اور وقت پر دیتا ہوں، بجلی اور گیس چوری نہیں کرتا، کچی رسید پر چیزیں نہیں خریدتا۔ مختصراً میں ہر وہ کام کرتا ہوں جو ایک محب وطن پاکستانی کا فرض بنتا ہے۔
جاری رکھیے
کیا آپ کو یاد ہے کہ کارگل کی لڑائی میں بھارتی حکومت نے اپنا سب سے بڑا سول اعزاز ایک فوجی کو یہ کہہ کر دیا کہ اس نے لڑائی میں بہت بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جان دے دی تھی لیکن وہ خوش قسمت سپاہی بعد میں دلی کے ایک ہسپتال میں زندہ پڑا ملا تھا۔ حکومت کو ذرا شرمندگی ہوئی لیکن شاید اس سے اعزاز واپس نہیں لیا گیا۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیشہ یہ ضروری ہوتا ہے کہ سبھی فیصلے سوچ سمجھ کر کیے جائیں مگر ان فیصلوں کے متعلق زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہوتی ہے جن سے شرمندگی ہو سکتی ہے، جن کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں یا جن سے جانوں کا زیاں یا جنگ کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
جاری رکھیے
سنہ سینتالیس کی تقسیم کے بعد جب پہلا پاک بھارت مشاعرہ انڈیا میں ہوا تھا تو پاکستان کے عظیم پنجابی شاعر استاد دامن بھی بھی گئے ہوئے تھے اور اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو اس مشاعرے کی صدارت کر رہے تھے۔
جاری رکھیے
سنہ سینتالیس کی تقسیم کے بعد جب پہلا پاک بھارت مشاعرہ انڈیا میں ہوا تھا تو پاکستان کے عظیم پنجابی شاعر استاد دامن بھی بھی گئے ہوئے تھے اور اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو اس مشاعرے کی صدارت کر رہے تھے۔
جاری رکھیے
اس وقت رات کے گیارہ بجے ہیں۔ ٹی وی پر دس بارہ سال کے اسرائیلی بچے فلسطینی گھروں، بچوں اور بڑوں پر پتھر مار رہے ہیں، دوسری طرف سے بھی شاید ایسا ہی ہو رہا ہو لیکن اس وقت وہ ٹی وی کی سکرین پر نہیں ہے۔ دوسرے چینل پر ایک اسرائیلی یہودی ایک ٹی وی چینل کی میزبان سے بار بار کہہ رہا ہے کہ یہ ہماری زمین ہے، ہمیں کوئی عدالتی آرڈر یہاں سے نہیں نکال سکتا۔ آج ہبرون مانگ رہے ہیں ہیں کل تل ابیب مانگیں گے۔
جاری رکھیے
مجھے یہ سُن کر بڑی حیرت ہوئی کہ کشمیریوں کی بڑی تعداد آجکل جان بوجھ کرتھکا دینے والے انتخابات میں ووٹ ڈال رہی ہے۔
جاری رکھیے