ٹوائیلٹریز
یہ خبر پڑھ کر جی باغ باغ ہوگیا کہ ساتویں چار روزہ عالمی ٹائلٹ کانفرنس میں شریک چالیس ممالک کے ایک سو ستر ماہرین نئی دلی میں اس ھدف پر غور کررہے ہیں کہ سن دو ہزار پچیس تک کرہِ ارض کے ہر خاندان کی دسترس میں ایک سستا اور معیاری ٹائلٹ ہو۔
اوروں کا تو معلوم نہیں لیکن جب کبھی مجھے یکسوئی کی ضرورت ہوتی ہے تو ٹوائلٹ کے کموڈ پر بیٹھ جاتا ہوں۔ مطالعے اور غوروفکر کے لئے ایک پرہجوم، شوروغل سے بھری دنیا میں اگر اب بھی پیٹ اور دل و دماغ کو کہیں آنند اور نروان مل سکتا ہے تو ٹوائلٹ میں۔ چاہے تو چھت کو تکتے رہیے، یا اپنے جسم کے مختلف حصوں کا جائزہ لیتے رہئیے، آنکھیں موند کر کائنات کی گتھیاں سلجھاتے رہئیے، یا مستقبل کی منصوبہ بندی کیجئیے یا پھر من پسند کتاب اور رنگین رسالے کے ورق پلٹتے رہئیے۔ یہ سب کچھ صرف اور صرف ٹوائلٹ کی محفوظ چار دیواری میں ہی ممکن ہے۔ ٹوائلٹ سیٹ پر بیٹھتے ہی آپ جہاں چاہے جا اور آسکتے ہیں۔ کیونکہ گھر ہو یا دفتر ، ٹوائلٹ واحد جگہ ہے جو وقت اور جگہ کی قید سے آزاد ہے۔
خوش قسمت ہیں وہ لوگ جنہیں سوچنے ، سمجھنے اور کچھ کرنے کے لئے ٹوائلٹ جیسی نعمت میسر ہے۔ اگر یقین نہیں آتا تو دنیا کے چھ ارب میں سے ان ڈھائی ارب لوگوں سے پوچھئے جنہیں ایک معیاری ٹوائلٹ تک میسر نہیں ہے۔