’پیشہ ور قاتلوں سے خطاب‘
احمد فراز پاکستان کی آمرانہ فوجی حکومت کو ’’ہلال امتیاز‘ واپس کرکے وہ احمد فراز لگتے ہیں جو ضیا ء الحق کے دنوں میں تھے، جب مشاعروں کے پولیس محاصرے کرلیتی تھی پھر بھی ہزاروں لوگ مشاعرہ سننے کیلیے پہنچے ہوتے تھے۔ احمد فراز یا تو مشاعرہ پڑھنے کے بعد مشاعرہ گاہ سے نکلتے ہی شہر یا ضلع بدر کیے جاتے جاتے تھے، یا مشاعرہ سے پہلے ہی۔
لیکن انکا کلام کسی نہ کسی طرح انکے سننے اور چاہنے والوں تک پہنچ جاتا تھا، اور لوگ اسے ’بند حلقوں‘ میں ایک دوسرے کو پڑھ کر سنایا کرتے تھے۔ وہ دور بھی پاکستان پر آج کے دورِ پُرآشوب کی طرح تھا جس میں فیض، جالب اور فراز نے اپنی شاعری کا الاؤ روشن کر رکھا تھا۔
کل کا احمد فراز آج کا ہی احمد فراز ہے جب اس نے اپنا ’ستارہ امتیاز‘ مشرف حکومت کو فوجی صدر کا ’قوم سے خطاب‘ تو اسکی آواز منصوری وہی تھی جو اسکی نظم ’پیشہ ور قاتلوں سے خطاب‘ میں تھی:
’آج پشاور سے لاہور و بولان تک
تم نے مقتل سجائے ہیں کیوں غازیو!
ایک آمر کی دستار کے واسطے
کس کے آگے ہو تم سرنگوں غازیو!
آج شاعر پہ ہی قرض مٹی کا ہے
اب قلم میں لہو ہے سیاہی نہیں
آج تم آئینہ ہو میرے سامنے
پیشہ ور قاتلو تم سپاہی نہیں‘
جہاں مصنف ہو، صحافی ہو، منصف ہو، جنرل ہو کہ جج، جب آج کے پاکستان میں ہر سو انکے ضمیر کی منڈی ’میلہ مویشیاں‘ کیطرح لگی ہو، آج کے پاکستان میں جہاں اکثر شاعر، ادیب و صحافی اپنے قلم سے ازاربند ڈالنے کا کام لینے لگیں، وہاں فراز جیسے مست قلندر ملک میں خون کے آنسو رلاتے حالات پر حکمرانوں کو اپنی جوتی میں احتجاجی رقعہ لکھ کر بھیجیں تو یہ ولایت نہیں تو کیا ہے!
یہی ہوتا ہے اصل میں ’معجزہ فن‘
تبصرےتبصرہ کریں
yes, faraz ab bhi faraz hey, magar aap ko yeh baat ab kyoon yaad aaee ke mulik pe dictator qaabiz hai
zamana sahib-e-zar ore sirf sha'er tu !
this is what I have been expecting from many years. There is only one way to defeat this dictatorship behavior. Intllectual community has to take stand otherwise there is no other way for pakistan to survive. Just one thing, I love you Ahmed Faraz.
Hassan sahib, khair to hay? pooray blog main kahin bhi practising muslims pay chot nahi ki!! ˿ nay jo 'Bush House' main kuch dinon qabl 'training' di thi ... wo kiya hoi. Anyway, welcome back to the world of 'normals' :-)
Ahmed faraz ne to musharraf se dushmani le li hai ab Allah rehem kare mulk badr ya jila watan hona na par jaye is umer mai
اتنا شاندار بلاگ لکھنے پر مبارکباد ھو۔ احمد فراز نے آمر کا پہنايا ھوا طوق اتار کر 14 کروڑ عوام کا سر بلند کر ديا ہھےـ فيض آج ہوتے تو فراز کا ماتھا چوم ليتےـ آمريت کی ديوار گرانے ميں فراز کا يہ پتھر اھم کردار ادا کرے گا۔آپ سے التماس ہے کہ فراز کی نظم پيشہ ور قاتلو تم سپاہی نہيں مکمل شاءع کريں
ملک حامد نواز اعوان
ليڈر آف اپوزيشن ضلع اسمبلی سرگودھا
national book council say berkhast kiy janaiy kay baad sadarti aizaz wapis karnay say faraz nay pakistani jaali danishwar honay ka paka saboot frahim ker diya hai
بيچارے عوام کی قسمت ميں تو آمر ہی لکھے ہيں خواہ وہ جمہوری آمر ہوں يا فوجی آمر- مياں نواز شريف صاحب اور محترمہ بے نظير صاحبہ کو تاريخ نے پاکستان اور اسکے عوام کی قسمت کے مالک ہونے کے ترتيب وار دو اور تين مواقع دۓ تھے - ليکن انھوں نے بھی عوام کے تاريک بخت ميں اضافہ ہی کيا - جمہوريت ميں اختلاف راۓ بھی ہوتا ہے مگر اسکی حدود کا ان دونوں کو علم نہيں - اپنے سياہ دور اقتدار ميں ان دونوں نے ايک دوسرے کا جو احترام کيا تھا ديکھ کر بڑی تکليف ہوتی تھی - ميں اسوقت سوچا کرتاتھا کيا ہم واقعی جمہوريت کے اہل ہيں؟ بے نظير کے زوال کے لۓ تو خير زرداری کی حرکتيں ہی کافی ہيں- مياں صاحب نے بھی شريعت بل کی بناء پر امير المومنين اور قوم پر بطورآمر مسلط ہونے کی کوشش کی - اللہ نے ہی بچايا ہے- ان دونوں نے تو قوم کو خوب لوٹا ہے اب تو ان سے يہی درخواست ہے کہ خداراہ مزيد خدمت سے باز رہيں- سچی بات تو يہ ہے کہ جو دکھ رہبروں نے دۓ ہيں اسکی وجہ سے اب تو رہزنوں (فوج) سے بھی اتنا شکوہ نہں
Faraz is a great poet and his inner transmitor is the sound of those who suffering from hardships
KIA BAT HAY FARAZ SAHIB KEE JAB TAK M.D THY TOU SAB THIK THA. JAB M.D NAHEE RAHY TOU SAB GHALAT HOO GIA
KIA BAT HAY JANAB KEE
AFREEN HOO APP PAR OUUR APP KAY ISS INTIZAR PAR JOO APP NAY KIA JAMHOORIAT KAY ANY KA.
جناب حسن مجتبٰی خوبصورت تحرير ۔۔ جتنا خوبصورت فراز نے کام کيا ۔ آپ نے اتنا ہی خوبصورت خراج ِ عقيدت وتحسين پيش کيا ۔
يہ حقيقت ہے کہ ايسا معجزۂ فن کوئ ولی ہی انجام دے سکتا ہے ۔
بقول فراز ؛
شکوۂ ظلمت ِ شب سے تو کہيں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئ شمع جلاتے جاتے
۔۔ فراز نے تو اپنے حصے کی شمع جلادی اب ہم سب کا فرض ہے کہ اپنے اپنے حصے کی شمع روشن کريں ۔
دعا گو
سيد رضا
برطانيہ
faraz jaisey log qoom ko jaga deya kertaiey hain
at last some one resist against them.......nice to read....
FARAZ is a best poet in this age. i like fraz's every ghazal , every poem . in his poetry i see the reality of life.Now in urdu adab many people try to do something but i think only ahmad fraz is a complete poet, i wish all the best for ahmad fraz
Faraz has kindled a lamp for himself, he has done his job, now it is up to the masses to raise their voice against oppression and the best way is to decide through the coming election
dad daita hon fraz ko musharraf k pakistan mein haq keh gia. mere pas musharraf ka dia kusch nahin warna aisa he karta. DUR FITEY MUNH aisey hakim pe jis ki bunyad he jhoot pe ho. aor wo shirminda b na ho.
I agree with Iftikhar Ahmad. People like Faraz are opportunists. Everything was good for him until he was getting money from the government.
شکريہ_! احمدفراز کوانکھ بھرکے ديکھنےکا_انکاکمال يہی ہے کہ ديکھےبھی جاتےہيں،سنۓ بھی جاتے ہيں اورپسند بھی بہت کيۓ جاتے ہيں_ عوام انکوپڑھ سن کرہميشہ ہش ہش کرتے ہيں بہت سے ديگرايسے بھی ہيں جو انکي”ايک ہاتھ ميں تلوار ايک ہاتھ ميں رومال __پشتون کي عجب شان ”سن کر خٹک ڈانس کرنے لگتے ہيں اورکيا خوب سربھي دنتے ہيں__! تب تو صاحب مقابلہ کچھ اور ہی رنگ پکڑ ليتاہے- جس پر بال زيادہ اور لمبے وہ گنجے سر سے بڑھکردھنک ديۓ احمد فراز کےنام کانعرہ لگاۓ بغير نہيں رہتا_! ہمارے لکھاری دوران سفر ٹرانسپورٹ گاڑيوں کے اندر باہرتحرير شدہ اشعار پرريسرچ کيۓ ہميشہ اس نتيجہ پر پہنچے ہيں کہ منزل پا کر ہر کوئي سوکھےہوۓ پھولوں کےکتابوں ميں ملنےکاامکان بن جاتا ہے_ہاں يہ منطق اب کے خود فراز نےجمہوری جدوجہد ميں لوٹ کرخوب بدل دکھائي _ ہشاش بشاش فراز تازہ پھولوں جيسے”سينہ چاکان وطن ”سے پھرامليں ہيں _ديکھيۓ اس بار کی يہ جمہوری جہد قوم کےنام کياورثہ رقم کرتی ہے
President Musharraf Agar Faraz ko SITARA-E-IMTIAZ wapas karna chahtay hein tu, Faraaz ku pehlay koi aala auhda daiy dain phir daikhain kaisay award bhi apnay pass rakhtay hain aur sarkari qaseeday bhi gatay hain, jab tak sarkari ghar pass tha kaheen koi aamreat nahi thee jaisay hi ghar wapas lia tu aankhain khul gaeen, WAH RAY JAMURIAT KAY CHAMPIAN.
brother hassan
Asslamo Alikum
Ahmed Fraz nay to appna nam amer ker hee dia tha maggar app nay bhee aik khoobsoorat tehreer likh ker hak adda ker dia hay, jiss ki jittni bhee tareef ki jaiy kam hay.Allah app ko aur bhee toufeeq day app nay wo kam ker dia hay jo koi bhee nahee ker sakta.Yeh aik Awaze Haq hay aur iss ko her saksh ko buland kerna ho ga.
آفرين ھو حسن بھائی آپ پر ايسے بلاگ لکھنے پر
Why Faraz accepted the award in the first place in 2004? Musharraf was in power and it was no secret that he was a military dictator who only wants to stretch his rule. Faraz in his letter said he "hoped" while accepting the award that human rights would improve in Pakistan. Who is he kidding? What Faraz has done is too little and I hope it is not being done for another official favour in the days to come. He has always remained close to official circles and has reaped benefits. If we make a hero out of him, we will be creating another false hope.
احمد فراز نے تو کمال کرديا آج انہوں نے ثابت کرديا کہ انکا ضمير ابھی مرا نہيں ليکن آج مجھے حبيب کہيں نظر نہ آيا جو کہتا پرتا تھا کہ
ميں نہيں مانتا ميں نہيں مانتا
سرحدوں کی نہ پاسبانی کی
ہم ہی سے لی داد جوانی کی
i really miss him so much
احمد فراز بلاشبہ ایک بہت بڑے شاعر ہیں مگر کیا وہ ایک بڑے انسان بھی ہیں۔۔ اس کا فیصلہ تو وقت کرے گا اور وہ اپنے دلائل لکھتا چلا جا رہا ہے۔۔ احمد فراز جب تک نیشنل بک فاءونڈیشن کے ایم ڈی رہے یہحکومت جائز رہی اور اس کا دیا ہوا ایوارڈ اعزاز ہی رہا کلنک کا ٹیکہ نہیں ۔۔۔ پھر ان کو گیارہ سال تک حکومت نے پالنے کے بعد حالانکہ ان کے نظریات کیا ہیں سب جانتے ہیں اور وہ ان انڈیا جا کر اظہار بھی کرتے رہتے ہیں، فارغ کر دیا ۔۔۔ پھر ان کی اہلیہ رہٹائر ہوءیں و انہوں نے سرکاری گھر خالی کرنے سے انکار کر دیا دوسال کے بعد گھر خالی کرایا گیا تو اس کا واویلا ۔۔۔ جناب شاعر تو بہت حساس اور خود دار ہوتا ہے مگر لگتا ہے کہ احمد فراز لفظوں کی بیوپاری کرتے ہیں، شاعری نہیں، وہ بہت اچھے بیوپاری بن چکے ہیں۔۔۔ انہوں نے جو کہا تھا کہ فراز اب تو ذرا زمانہ سازی سیکھ تو انہوں نے زمانہ سازی سیکھ لی ہے ۔۔۔ موجیں بھی کر لیں اور واہ واہ بھی کرا لی ۔۔۔ ہمارے ان اخبار کے ایڈیٹر ہیں انہوں نے تو اعزاز لینے سے ہی انکار کر دیا۔ ۔۔۔ حنس مجتبیٰ صاحب ، پاک فوج سے سیاسی اختلاف کیجءے ان کے طریقہ کار سے اختلاف کیجءے جو کہ ہر کسی کا جمہوری حق ہے مگر یہ کیا کہ ہم بھی اپنے سپاہیوں کو کراءے کے قاتل کہنا شروع کر دیں ۔۔۔ براءے مہربانی شعور پیدا کریں نفرت نہیں، آپ بہت ذہین ہیں اور اس فرق کو سمجھتے ہوں گے کہ شعور تعمیر کرتا ہے اور نفرت تخریب کرواتی ہے۔ میں بھی فوج کی حکمرانی کے حق میں نہیں اورمیں پھر یہی کہوں گا کہ احمد فراز بہت بڑے شاعر ہیں مگرکاش وہ اتنے بڑے انسان بھی ہوتے۔
آمريت کسی طور قابل قبول نہيں ہونی چاہئےـ فراز صاحب کو يہ قدم بہت پہلے اٹھانا چاہئے تھا
Come on, For God's sake guys Why to praise Faraz, don't close your eyes from reality that Mr. Faraz is very moneyand post monger poet. He is protesting because he was removed from his post. Look at his whole career. Mr. Mujtaba's praise is shocking and adding discredit in his intellectual vision. Mr. Mujataba, don't behave emotionally like our most writers do. Please don't forget this reality that our all politicians, army elites and most of the intellectuals are equally oppertunist. Faraz knows that his new stunt gonna bring him again in the news. That's the whole story, otherwise, we all are intelectually dishonest people.
Haleema
Toronto
Canada
واہ حسن صاحب آپ نے پہلی دفعہ کوئی اچھا بلاگ لکھا، ورنہ آپ بھی مشرف سے کم لبرل نہيں اور فراز صاحب تو واقعی بہت عقيدت کے مستحق ہيں، فراز صاحب ايسے ہی لوگوں کی رہنمائی کرتے رہيے ۔
bohat acha faraz magar pakistan ke logo ki badqismati ye ke un ke hukmurano ke pass aankhe aur kaan nahi so un pe koi farak nahi perta kisi bhi ihtijaaj ka
ahmed faraz ager hakumat se koi wazifa letay bhi they to yeh un ka haq tha, hukumat ke pas paisa awam ke diey taxes se ata hey. faraz ka buhat haq banta hey is qom per. ager ab unhon ne tanqid ki hey to yeh un ka zati khiyal hey. musharaf, benazir bhutto aur nawaz sharif ki terha nain hein. ahmed faraz se shikwa sirf yeh hey keh hindko speaking honay ke bawajud woh sirf urdu shairy kertay hein.
حسن صاحب فراز ہوں ، حبيب جالب يا اُستاد دامن ،جو بھی تھوڑ ے سا شعور کا مالک ہو گا زبر دستی کا سودا کب تک کرے گا،توآنکھ تو نم ہو گی
لالی اکھيا ں دی پئ دسدی اے
روۓ تسی وی او
روۓ اسی وي آں
اور فراز جيسا انسان جوحقيقت ميں شاعر ی بھی اپنی شرطوں پر کرتے ہيں،اور ميرے خيال ميں کسی بھی فنکار کے لۓ حساس ہونا پہلی شرط ہوتا ہے بلکہ يہ کہنازيادہ درست ہو گا کہ حسا سيت ہی ايک فنکار کو جنم ديتی ہے،نرم و نازک جزبات رکھنے والوں کو ايسی تندو تيزبا تيں کہاں پسندآيا کرتی ہيں،بقول فراز
دل کی کيا بات کريں ،دل تو ہے ناداں جا ناں
اور مجھے تو کئ دفعہ يہ شک بھی گزرتا ہے کہ ان وردی پوشوں کی وردی کے اندر سينے ميں کہيں دل نام کی کوئ شے ہوتی بھی ہے يا نہيں ،کہ آرام سے اتنی عجيب با تيں دل پر ہاتھ رکھے بنا کيسے کہ جاتے ہيں، سو ايسے حاکموں کے سا منے کلمہء حق کہنا بڑے جگرے کاکام ہے ليکن ہر دور ميں ايسی ہمت اور بقو ل حسن صاحب ايسی ولايت کسی کسی کا کام ہوا کرتا ہے کہيں وہ حبيب جالب کہلاتا ہے اور کہيں منصور ،آج کامنصور احمد فراز ہے جو حق بات کہنے سے ہچکچاتا نہيں ، يقيناُ يہ معجزہء فن ہی ہے ہم احمد فراز کی اس ہمت کو سلام کر تے ہيں
دعا ہے کہ ان کی ہمت قائم رہے اور جواب ميں ان کو اچھا رسپانس ملے جس کی اميد تو کم ہی ہے
دعا گو
شاہدہ اکرم
حسن صاحب آپکی بلاگ مين حقيقت پسند طنر ريادہ ھوتا ہے، اگر ايک بلاگ ارباب رحيم پر لکھين توآپ کی مھربانی ھوگی
احمد فراز نے جو کيا صحيح کيا، احمد فراز زندہ باد
فراز نے ستارہ ِ امتياز نہيں بلکہ ’ہلال امتیاز‘ واپس کيا ہے تصيح فرما ليں-
مشرف حکومت اور آمريت سے ہميں بھي اختلاف ہے اور يہ اختلاف روزِ اوّل يعنی بارہ اکتوبر 1999ء سے ہے کہ جمھوريت پاکستان کے پندرہ کروڑ لوگوں کا آئينی حق ہے اور پاکستانی قوم کو اسکا غضب شدہ حق واپس ملنا چاہيئے -
فراز احمد کی شاعری کي ہم قدر کرتے ہيں مگر ’ہلال امتیاز‘ واپس کرنے کے بارے ميں چند سوال ايسے ہيں جنکا ذہن ميں اٹھنا فطری بات ہے کہ جب مشرف نے بار اکتوبر 1999ءکو نواز شريف کي(بُری بھلی جيسی بھي) جمہوری حکومت کا تحتہ الٹا تو موصوف وؤارتِ تعليم ميں نيشنل بُک فاونڈيشن کے مينجنگ ڈائريکٹر کے اہم عہدے پہ فائز تھے تب انھيں جمہوريت کے حق ميں اتنے منفعت اور اہم عہدے سے استعفيْ دينے کا خيال کيوں نا آيا؟ موصوف2005 ءتک کم بيش چھ سال مينجنگ ڈائريکٹر کہ عہدے پہ مشرف کی غير جمہوری حکومت ميں پوری آب و تاب سے فائز رہے -
کيا يہ درست نہيں کہ فراز نےناشرین، ادیبوں اور دانشوروں پر مشتمل تقریبا دو سو افرادکے وفد جن ميں انتظار حسین، عطاءالحق قاسمی اور زہرہ نگاہ وغيرہ شامل تھےکی سربراہی کرتے ہوئے اگست 2004 کے اواخر ميں بھارت ميں کتاب ميلے ميں مشرف کی غير جمہوری حکومت کيطرف سے پاکستان کی نمائندگی کی تھي؟ جنرل مشرف ہی کے عہد حکومت میں انہیں اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے پانچ لاکھ روپے کی رقم کمال فن ایوارڈ کے ذیل میں عطا کی گئی - کيا يہ درست نہيں کہ اسلام آباد ميں بہت قيمتی ذاتی مکان ہوتے ہوئے بھی نومبر 2004ء ميں فراز احمد اور انکی بیگم ریحانہ گل جو ایڈیشنل سیکریٹری کے عہدے سے دو برس ريٹائرڈ ہو چکي تھيں اور سرکاري ملازم ہونے کی ناطے ملنے والے مکان پہ دو سال سےنوٹس ملنے کے باوجود بھی مقررہ مدت تک مکان خالی نہیں کیا تھا۔ جبکہ قانوناٌ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی بھی ملازم چھ ماہ سے ذيادہ مکان رکھنے کا مجاز نہيں ہوتا ہے۔اسکے باوجود احمد فراز نے قواعد و ضوابط سے ہٹ کر مکان اپنے نام کروانے کی کوشش ميں کاميابی نہ ملنے پہ فوجی حکومت کے قائم ہونے کے پانچ سال بعد فوجی حکومت سےاخمد فراز کا پہلا اختلاف سامنے آيا؟ اور جون 2005 ميں تہتر 73 سال کی عمر ميں احمد فراز کی عمر اور علالت کے باعث سولہ سال بعد جب انھيں ’نیشنل بک فاؤنڈیشن، کے مينجنگ ڈائريکٹر جيسے اہم عہدے سے ہٹا ديا گيا اور پورے ايک سال تک مزيد مراعات کی کوئی صورت نا بنی تو انھيں ملک ميں فوجی حکومت کا انکشاف ہوا تو قومی اور ذاتی ضمير کے ہاتھوں دو سال قبل ملنے والا ’ہلال امتیاز‘ واپس کرديا -
فراز نے ستارہ ِ امتياز نہيں بلکہ ’ہلال امتیاز‘ واپس کيا ہے تصيح فرما ليں-
مشرف حکومت اور آمريت سے ہميں بھي اختلاف ہے اور يہ اختلاف روزِ اوّل يعنی بارہ اکتوبر 1999ء سے ہے کہ جمھوريت پاکستان کے پندرہ کروڑ لوگوں کا آئينی حق ہے اور پاکستانی قوم کو اسکا غضب شدہ حق واپس ملنا چاہيئے -
فراز احمد کی شاعری کي ہم قدر کرتے ہيں مگر ’ہلال امتیاز‘ واپس کرنے کے بارے ميں چند سوال ايسے ہيں جنکا ذہن ميں اٹھنا فطری بات ہے کہ جب مشرف نے بار اکتوبر 1999ءکو نواز شريف کي(بُری بھلی جيسی بھي) جمہوری حکومت کا تحتہ الٹا تو موصوف وؤارتِ تعليم ميں نيشنل بُک فاونڈيشن کے مينجنگ ڈائريکٹر کے اہم عہدے پہ فائز تھے تب انھيں جمہوريت کے حق ميں اتنے منفعت اور اہم عہدے سے استعفيْ دينے کا خيال کيوں نا آيا؟ موصوف2005 ءتک کم بيش چھ سال مينجنگ ڈائريکٹر کہ عہدے پہ مشرف کی غير جمہوری حکومت ميں پوری آب و تاب سے فائز رہے -
کيا يہ درست نہيں کہ فراز نےناشرین، ادیبوں اور دانشوروں پر مشتمل تقریبا دو سو افرادکے وفد جن ميں انتظار حسین، عطاءالحق قاسمی اور زہرہ نگاہ وغيرہ شامل تھےکی سربراہی کرتے ہوئے اگست 2004 کے اواخر ميں بھارت ميں کتاب ميلے ميں مشرف کی غير جمہوری حکومت کيطرف سے پاکستان کی نمائندگی کی تھي؟ جنرل مشرف ہی کے عہد حکومت میں انہیں اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے پانچ لاکھ روپے کی رقم کمال فن ایوارڈ کے ذیل میں عطا کی گئی - کيا يہ درست نہيں کہ اسلام آباد ميں بہت قيمتی ذاتی مکان ہوتے ہوئے بھی نومبر 2004ء ميں فراز احمد اور انکی بیگم ریحانہ گل جو ایڈیشنل سیکریٹری کے عہدے سے دو برس ريٹائرڈ ہو چکي تھيں اور سرکاري ملازم ہونے کی ناطے ملنے والے مکان پہ دو سال سےنوٹس ملنے کے باوجود بھی مقررہ مدت تک مکان خالی نہیں کیا تھا۔ جبکہ قانوناٌ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی بھی ملازم چھ ماہ سے ذيادہ مکان رکھنے کا مجاز نہيں ہوتا ہے۔اسکے باوجود احمد فراز نے قواعد و ضوابط سے ہٹ کر مکان اپنے نام کروانے کی کوشش ميں کاميابی نہ ملنے پہ فوجی حکومت کے قائم ہونے کے پانچ سال بعد فوجی حکومت سےاخمد فراز کا پہلا اختلاف سامنے آيا؟ اور جون 2005 ميں تہتر 73 سال کی عمر ميں احمد فراز کی عمر اور علالت کے باعث سولہ سال بعد جب انھيں ’نیشنل بک فاؤنڈیشن، کے مينجنگ ڈائريکٹر جيسے اہم عہدے سے ہٹا ديا گيا اور پورے ايک سال تک مزيد مراعات کی کوئی صورت نا بنی تو انھيں ملک ميں فوجی حکومت کا انکشاف ہوا تو قومی اور ذاتی ضمير کے ہاتھوں دو سال قبل ملنے والا ’ہلال امتیاز‘ واپس کرديا -
’قلندر‘ کے اردو لغت ميں لفظی معنی زاہد۔ راہب۔ قلندر۔ عابد۔ جوگی۔ مُنی۔ بیراگی۔ تبسوی۔ تارک الدنيااور درویش کےہيں اب آپ ہی بتائيں کہ ايسے حالات ميں احمد فراز کس اقليم ( ولائيت) کے قلندرانہ منصب پہ فائز ہيں؟-
ہلال امتياز واپس کيا تواچہاکيا اگر مشرف دور ميں وصول ہی ن کرتے تو اور اچہا ہوتا سال ہا سال تک خا موش رہے اب کيا قيامت ٹوٹ پڑی جو پہلے ن ٹوٹي تہی
احمد فراز صاحب کو آخر کار خیال آ ہی گیا۔
As far as my memory serves me, Faraz could never pluck up courage to include his marvelous piece of protest poetry aptly titled an 'address to professional killers' in any of his books.
Please don't elevate a poet like Faraz to the pedestal of wali even Ghalib refrained from declaring himself a wali just because of his drink-poet status.
Apart from your habits it’s basically your character that determines your actions. I fail to understand how on earth a poet like Faraz's stature dare accepting any award from an army chief of Pakistan representing the same coterie of professional killers and why journalists praise such a dual face of protest poetry is possible only in South Asia?
Mohammad Omar
Karachi
صاحبو! کسی بھی اچھے عمل يا بات ميں براگمان کرنا بہتر نہيں ۔ بس اگر نيک عمل ہے تو نيک ہے اس ميں شک کرنا درست نہيں ۔ صرف يہ ديکھنا ہے کہ عملِ نيک ہے يا نہيں يہ نہيں ديکھنا کہ کس نے کيا اور کيوں کيا ۔۔۔ بس پيار ہی پيار بانٹيں اور خوش رہيں ۔
ہر طرف پھيلے اجالا پيار کا
اک چراغ ايسا بھی جلنا چاہيۓ
نيک تمناؤں کے ساتھ
سيد رضا
برطانيہ
احمد فراز صاحب کے بارے ميں تو بفول شاعر عرض کرتا ہوں
عمر ساری تو کٹی عشق بتاں ميں مومن
آخری عمر ميں کيا خاک مسلماں ہونگے
رہی حبيب جالب کی بات- وہ تو صحيح اور حق بات کہنے کی پاداش ميں اکثر جيل ميں رہے -وہ درباری شاعر نہ تھے -انکا تو مقام ہی اور ہے-
حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا
Mohtrum Javid Ghondal Sahib nay Moon ki baat Cheen Lee Inhoon Nay Heqaiq ko Bahoot he Khus Usloobi Say Bayaan Ker Dea hai Is Ziman Main Mazeed Kuch Kehnay ki Gujaish Nahin Rehee Swaye Is k, k Allah Pak Her Kisi ko Huqe Aour Such Kehnay Sunnay Aour Berdashat Kerny Himat Day.AMEEN
Sawal yeh hay keh kis daur main zamir ki mandian nahin lagein pakistan main? Sikander Mirza say le ker aaj tak hum sirif zamir ki mandian hi lagtay dekhtay aaye hain. kaun parsai ka dawah karsakta hay yahan? ab tow sirif yah hi kaha jaskta hai kay jaisi qaum waisay hukamran
.It is shamefull that somebody criticize him for doing good,no matter what is the reason.I love you Faraz Ahmed.I dont doubt the intentions of Faraz
فراز صاحب ضياءالحق کے زمانے ميں بھی بے روزگار تھے، اِس لۓ چيختے چِنگھاڑتے رہے ، اب پھر بے روزگاری دامن گير ہُوئ تو سينے سے لٹکتے تمغے بھاری پڑنے لگے ـ
دُعا ھے کہ اللہ مياں اُنھيں ہداۂت دے اور وہ جتنے عظيم شاعر ہيں اتنا عظيم انسان بنے کی بھی توفيق عطاء فرماۓ !
بابر خان ، العين
اس بلاگ پہ لکھے گۓ باقی ماندہ تبصروں کو کس کی نظر لگی ؟
بابر خان ، العين
شاعر اور شخص کو الگ کر کے ديکھنے کی ضرورت ہے- جو وہ کرتے رہے ہيں اس کا دفاع کرنا بہت مشکل ہے مگر جو وہ کہہ رہے ہيں وہ عوام کے دل کی ترجمانی ہے- ان صاحب کو ہيرو مت بناءيے کہيں ان کے پيغام کی روشنی ان کے ذاتی اعمال کی سياہی کے پيچھے نہ چھپ جاءے
نجم ولی صاحب میں آپ سے سو فیصد اتفاق کرتا ہوں۔ زندہ باد۔ فراز جیسے لوگ خود کس کردار کے مالک ہیں۔ دو نمبر قسم کے دانشور۔ تاہم میں یہ مانتا ہوں کہ وہ ایک اچھے شاعر ہیں۔
کيا ی نظم مل سکتی ہے ،