قاسمی کی ایک غزل
میں اور میرے کئی دوست احمد ندیم قاسمی کو سخت ناپسند کرتے تھے۔ اس لیے نہیں کہ وہ اچھا نہیں لکھتے تھے، اس لیے کہ ضیاء الحق کے دور میں جوان ہونے والے بدقسمتوں کو ہر وہ وضع دار شخصیت بری لگتی تھی جس سے ذرا سا بھی پرو ایسٹیبلشمینٹ ہونے کی جھلک آتی ہو۔
سخت آمریت اپنے مخالفین میں بھی سخت رویوں کو جنم دیتی ہے، سو ہمیں کسی کی سرکار دربار سے مجبور قربت بھی اتنی ہی کھلتی تھی جتنا ضیاءالحق کی سرِ عام حمایت۔
یہ وہ دن تھے جب ہم کراچی میں ایک اپارٹمنٹ میں بہت سے دوست مل کر رہا کرتے تھے۔ یہ بیچلرز کا ڈیرہ تھا جن میں سے زیادہ تر لکھاری بننے کا خواب دیکھنے والے صحافی اور میرے جیسے ’آرٹسٹ‘ تھے۔ یہاں میرے پاس ایک عدد باجا ہوتا تھا اور ہماری شامیں اس باجے پر ایسے گیت اور غزلیں گاتے ہوئے گزرتی تھیں جو ہمارے اندر کسی تار کو چھیڑ جاتیں۔ پہر گزر جاتے اور گانا ختم نہ ہوتا۔
ان ہی میں سے ایک دن میں نے احمد ندیم قاسمی کی لکھی ہوئی یہ غزل چھیڑی۔ یہ غلام علی کی ریڈیو پاکستان کے لیے گائی ہوئی ان غزلوں میں سے تھی جسں کی دھن خوش قسمتی سے کسی اور نے ترتیب دی تھی اور پھر ابھی غلام علی نے غزل میں ’آوارگی‘ نہیں شروع کی تھی۔ بس ایک سادہ سی خوبصورت دھن، وصال کے آخرِ شب لمحوں میں دھڑکنے والے اشعار اور ان میں رات کے گزر جانے کا احساس۔
اس دن اس غزل کا کوئی جادو تھا کہ ختم ہونے میں ہی نہ آتی تھی۔ ہم پھر پھر اسے گاتے رہے۔ بالآخر حنیف نے کہا کہ اس غزل پر آج احمد ندیم قاسمی کو معاف کیا۔ یاد رکھئے کہ کچی مگر پکے ایمان کی اس عمر میں کسی کو معاف کرنا بہت مشکل تھا۔ مگر واقعی اس دن ہم سب نے احمد ندیم قاسمی کو معاف کیا۔
آپ بھی سنئے:
شام کو صبح چمن یاد آئی: سننے کے لئے کلک کریں
تبصرےتبصرہ کریں
Beaustiful ghazal but the link does not work. Can you get it fixed
Qasmi sahib was an icon of progressive writers in Pakistan.I don't know how can someone dislike Qasmi sahib. Probably Sanwal sahib has never met him. As a student in the dark days of Zia dictatorship, people like Faiz, Qasmi, Dr. Nazir , Ustad Daman used to give me a feeling of sitting under Banyan tree in a hot summer noon. Qasmi sahib I learned love of humanity from your writings and today I feel devastated just like I felt in the fall of 21985 on Faiz's death.
Sanwal sahib u sing good. I like your singing of Shah Hussain
قاسمی صاحب کی وفات پرہر کوئي اوراردو بھی اداس ہے_ ”حق مغفرت کرے کيا خوب مرد تھا وہ” قاسمی صاحب کی ادبی خدمات بے پاياں ہيں انکے کلام کی معنی خيزی کا کيا کہئے گا__لاًالاالہ انسان_ کے ايک ہی مصرع سے ان کی شخصيت اور انسان دوستي ملاحظہ ہو_ع_”مجھ کو معلوم ہےجنت ميں ہے حوروں کا وجود__حسن ا نساں سے نمٹ لوں تووہاں تک ديکھوں”
اگر تو يہ غزل آپ نے گائی ہے تو معاف کيجئے گا گائيکی آپ کے بس کا روگ نہيں، آپکی آواز ميں واضح لرزش ہے اور پتہ چلتا ہے کہ غزل گو غزل کے اشعار کے دباؤ ميں ہے يعنی گانے والا شعروں ميں گم اپنی کسی سوچ ميں اس احساس سے مبرا ہے کہ وہ غزل گا رہا ہے بلکہ وہ لاشعوری طور پہ ہر شعر سے خط اٹھاتے ہوئے يہ سمجھ رہا ہے کہ اسے سننے والے بھی اسکی آواز سے اشعار کے معانی سے لطف اٹھا رہے ہيں ، غزل خوآں ہونے کيلئے اپنے جذبات پہ اختيار ، آواز کی پختگی ( کہ آواز ميں ارتعاش نا پيدا ہو) صحيح تلفظ کی ادائيگی ، اشعار اور اشعار کی ادائيگی کے مطابق مناسب موسيقی کی دھنيں ( کہ آپکی غزل کے پس منظر ميں مندروں ميں بجتی مخصوص ہندی دھنوں کا گمان ہوتا ہے) اور بے انتہا رياض اور سب سے آخر ميں خداد آواز کا ہونا ہے ، بہتر ہوتا کہ اگر آپ غلام علی کی گائی ہوئی غزل اپنے بلاگ پہ لگاتے ( اب پتہ نہيں اس پہ کاپی رائٹ کی صورت کيا ہوتي؟) تو آپ احمد نديم قاسمی کی روح کے ساتھ صحيح انصاف کر سکتے-
بہر حال يہ احمد نديم قاسمی کی يادگار غزلوں ميں سے سے ايک غزل ہے اوراحمد نديم قاسمی پہ لکھنے کی ايک اچھی کاوش ہے ، البتہ مرحوم کی شاعری کے علاوہ انکی بطور شخصيت کچھ باتوں ميں مبالغے سے کام ليا جاتا رہا ہے ، اللہ انکی جنت مغفرت کرے۔آمين
دعا گو
جاويد گوندل ، بارسيلونا ـ اسپين
Got up early in Bhopal (India) and tuned into the ˿, got the news of the demise of the legend. Had the sinking feeling but then your tribute was mentioned that how you had Forgiven Qasmi Sahab. The spirit was hard to miss.As long as people like you are there nobody should be concerned abour literature/arts//Urdu and the future of literature..
Adnan
www.urduindia.wordpress.com
www.indscribe.blogspot.com
Iss main koi shuk nahi hai ke urdu adab ka aik Bab appnay Iktataamm ko pouncha hai .Wo appnay dour kay aik namwar Musanif aur Shair thay. Un ka naam mudatoon yaad rakha jaiy ga.
احمد نديم صاحب جيسے لوگ کم ہی ہوتے ہ ان کا لکھا دل ميں سيدھا اترتا ہے کم از کم منير نيازی جيسے لوگوں سے کروڑوں درجے اچھے تھے اللہ جوار رحمت ميں جگہ عطا فرمائے آمين
itni zabardast awaz kaash keh app professional singer banne ka sochtey tho next Ghulam Ali app hi hotey, waisey fone per to aesi awaz nahi hoti Musadiq bhai appki
قاسمی صا حب جيسے لوگ نمائند ہ ہوا کر تے ہيں ہرنسل کے۔ آج ان کی عمر کا اندازہ کر کے ايک عجيب سا احساس ہوتا ہے کہ ناجا نے کيوں ان کی شاعر ی اور نثر پڑھ کر يہ لگتا تھا کہ ’ميں نے يہ جانا کہ گويا يہ بھی ميرے دل ميں ہے‘۔ اپنے دل کي ہي آواز لگتي تھي اتني عمر کا فرق ہونے کے باوجود بات کہنے اور سننے کا طريقہ ايسا تھا کہ کوئی دشوا ري نہيں ہو تي تھي۔ ہر ايک کے خيالات دوسرے سے بہت مختلف ہو تے ہيں ليکن اس سے بھی الگ ايک اور بات کہ جو بات خوا تين کو کسی اور رنگ ميں نظر آتی ہے مردوں کا نظريہ پکي بات ہے اس سے مختلف ہوتا ہے۔ مجھے ان کا افسانہ ’پرميشر سنگھ‘ بہت اچھا لگتا تھا جو شايد نويں يا دسويں کے کورس کی کتاب ميں شامل تھا ليکن پتہ نہيں کيوں مجھے وہ بہت پسند تھا اور اب کچھ عرصہ پہلے پرميشر سنگھ جس کو پہلے بليک اينڈ وائٹ ديکھا تھا جيو چينل سے نئے روپ ميں ديکھ کر بہت اچھا لگا۔ ليکن بڑے ہونے کے بعد ان کی اور تصنيفات اور شاعری پڑھی اور جيسے جيسے پڑ ھتی گئی الفاظ کو موتيوں ميں پرونا کس کو کہتے ہيں اس کامطلب جان گئی۔
ريت سے بت نہ بنا ميرے اچھے فنکار
ايک لمحے کو ٹھہر ميں تجھے پتھر لادوں
ميری پسنديدہ ترين نظموں کی فہر ست ميں سر فہرست ہے اور مصد ق صاحب آپ نے يہ نہيں بتايا کہ
شام کوصبح چمن ياد آئی
اس نظم کو آپ نے قاسمی صاحب کی وفات کے بعد ريکارڈ کروايا ہے يا ان
دنوں کی يادگار ہے جب آتش جوان تھا۔ بہرحال دعا ہے کہ اللہ تعالی ان کے درجا ت بلند کرے اور اپنے جوار رحمت ميں جگہ دے اور پسماندگان کو صبر جميل عطا کرے، آمين۔
SubRang ki Muntakib khanian urdu zaban ka iter hain..And I have read few of them written by Ahmed Nadeem Kasmi, they were realy good. GOD BLESS HIM
قاسمی صاحب کي نظر ايک چھو ٹاسا خراج ايک شعر کی صورت پيش کيا تھا کو ئ قرآنی آيت تو نہيں تھی جو اشا عت ميں مانع ہوئ ہو دوسر ی جووجہ ہو سکتی ہے وہ عبيدالۂہ عليم کاشعر ہو نا بھی ہو سکتا ہے کيوں ؟ کچھ غلط تو نہيں کہا
دعا گو
شا ہد ہ اکرم
Mussaddiq sb, you have done an execllant job on singing this beautiful ghazal. Much much much better than Ghulam Ali. Actually, I think he should learn how to sing from you. I am serious. Keep it up
ساول صاحب ! قاسمی صاحب اس وجہ سے ناخوش تو نہيں تہے کہ وہ اردو ميں شاعری کرتے تہے
محترم مصدق سانول صاحب کافی دنوں بعد حاضری دے رہا ہوں کيا کروں ميرا کمپيوٹر کسی وائرس کا شکار ہوکر بسترِ علالت پر تھا بڑی مشکل سے علاج ہوا اب مکمل صحتيابی سے ہے ۔
قاسمی صاحب کی وفات سے اردو شاعری ميں يقيناً بہت بڑا خلا پيدا ہوگيا ہے کيونکہ ؛
ايسا کہاں سے لائيں کہ تجھ سا کہيں جسے ۔
خدامغفرت فرمائے ۔۔
ايسے وقت پروين شاکر بھی بہت ياد آئيں ۔
نيازمند
سيدرضا
برطانيہ
محترم سانول صاحب کمپيوٹر کی خرابی کے باعث ريل پليئر دوبارہ ڈاؤن لوڈ کيا تو آپ کی درد بھری آواز ميں غزل سنی۔ بہت سوز ہے آُپ کے گلے ميں۔ پھر لگے ہاتھوں آپ کا پروگرام بيٹھک سنا اور ديکھا۔ ايک عمدہ پيشکش پر ميری مبارکباد قبول فرمائيں۔ ايسے ہی مزيد پروگرام کا انتظار رہے گا ۔۔ موسيقي کی فيوزن اور کنفيوزن کے ساتھ !!
دعا گو
سيد رضا
برطانيہ
What a nice job, Khan Sahab. Chah gaey hain aap. 15 years have passed but your voice has the same magic as it used to. God bless you and Mr. Qasmi.